لاہور: (روزنامہ دنیا) پاکستان تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت دوسری جماعتوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا چکی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ تحریک انصاف کی یہ مقبولیت اس کے اپنے لئے بھی کسی خطرے سے کم نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ بات اب پریس کانفرنس اور اپنی پارٹی کیخلاف الیکشن لڑنے تک پہنچ چکی ہے اور اگر یہ امیدوار پارٹی کیخلاف میدان میں اترتے ہیں تو پاکستان تحریک انصاف کو جہاں نقصان ہوگا وہیں دوسری پارٹیوں کو ان نشستوں پر بہت فائدہ ہوگا۔ دوسری سیاسی جماعتیں اس سلگتی چنگاری کو تحریک انصاف کیلئے ایک لاوا بنانے کیلئے سر توڑ کوششیں کر رہی ہیں تا کہ تحریک انصاف کو اندرونی اختلافات کی بنا پر جس حد تک ہو سکے سیٹوں سے محروم کیا جائے۔
پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کو پارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی 6 اور صوبائی اسمبلی کی 7 نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پنجاب میں کافی سارے مضبوط امیدواروں نے پارٹی کے ساتھ مقابلے کی ٹھان لی ہے اور پارٹی کو اپنی طاقت دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ پارٹی کے بغیر بھی الیکشن لڑسکتے ہیں اور جیتنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ میانوالی این اے 95 سے پاکستان تحریک انصاف کے دیرینہ ساتھی ملک وحید خان نواب آف کالا باغ 2013 کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 76684 وو ٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے تھے اس بار پاکستان تحریک انصاف سے اندرونی اختلافات کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہیں ملا اور انہوں نے عمران خان کے مقابلے میں اپنے گروپ سے آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی اہم ترین رکن عائلہ ملک بھی اس گروپ کی حمایت کر رہی ہیں۔ اوکاڑہ سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر اظہر محمود چودھری جنہوں نے 2013 کے الیکشن میں تقریباً 16000ووٹ لئے تھے نے پارٹی سے اختلافات کی وجہ سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کو نقصان ہوگا۔
ملتان سے سابق ایم پی اے احمد حسین ڈیہڑ نے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے پر این اے 154 سے آزاد الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ لودھراں سے امان اللہ خان نے 2013 کے الیکشن میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور 40 ہزار ووٹ لئے لیکن 2018 میں ان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا اور وہ اب آزاد حیثیت سے اپنی پارٹی کے خلاف میدان میں اتریں گے اور ان کا لودھراں کی دونوں قومی اور دو صوبائی نشستوں پر اثرورسوخ ہے جو کہ پارٹی کا ووٹ توڑے گا۔ سب سے زیادہ اختلافات مظفرگڑھ میں سامنے آئے ہیں جہاں پر پاکستان تحریک انصاف کے باغی رہنما اپنی ہی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑنے کی تیاری کر چکے ہیں۔ این اے 181 پر پی ٹی آئی کے پرانے ساتھی میاں شبیر علی قریشی اپنی پارٹی کے امیدوار ملک مصطفیٰ کھر کے مقابلے میں الیکشن لڑیں گے اور تحریک انصاف کیلئے مشکلات کا باعث بنیں گے کیونکہ ورکرز بھی میاں شبیر علی قریشی کو اپنا امیدوار لانا چاہتے تھے۔ ضلعی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے این اے 183 پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میاں صدام سکھیرا کو ٹکٹ نہ دئیے جانے کا امکان ہے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا ہے اور وہ پی پی 277 پر بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔
پی پی 270 پر پاکستان تحریک انصاف کے سابق ٹکٹ ہولڈر ر سردار عبدالحئی خان دستی جنہوں نے ضمنی الیکشن میں 17065 ووٹ لیتے ہوئے حکمران جماعت کو بہت ٹف ٹائم دیا تھا اور اب بھی اس نشست پر تحریک انصاف کے پاس ان سے زیادہ مضبوط امیدوار کوئی نہیں ہے لیکن اگران کو ضلعی قیادت اور مقامی امیدواروں سے اختلافات کی وجہ سے تحریک انصاف کا ٹکٹ نہیں ملتا تو وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے ان کا اثرورسوخ پی پی 269 اور این اے 182 پر بھی ہے اور ان تین حلقوں میں تحریک انصاف کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ پی پی 277 پر پاکستان تحریک انصاف سابق امیدوار ارشد خان اپنی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑیں گے ۔ پی پی 278 پر تحریک انصاف کے رہنما نیاز خان گشکوری بھی اپنی پارٹی کی جیت میں رکاوٹ بن سکتے ہیں کیونکہ ان کا ذاتی ووٹ بینک بہت زیادہ ہے اور 2013 کے جنرل الیکشن میں آزاد حیثیت سے 16815 ووٹ لے چکے ہیں۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق ٹکٹ ہولڈر میاں اختر علی جاوید نے پچھلے الیکشن می ںتقریباً 16000 ووٹ لئے تھے اور اب تحریک انصاف کا ٹکٹ نہ ملنے پر اپنی ہی پارٹی کا مقابلہ کریں گے ۔ وہاڑی میں بھی پارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق ضلعی صدر خالد محمود چوہان این اے 162 سے ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کے خلاف الیکشن میں حصہ لیں گے۔ وہاڑی سے سابق ایم پی اے طاہر احمد واہلہ کو پاکستان تحریک انصاف نے پی پی 234 کا ٹکٹ نہیں دیا جس وجہ سے وہ آزاد حیثیت سے ایکشن لڑیں گے اور انہوں نے پی پی 232 پر بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔ لیہ سے بھی پاکستان تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے کو پارٹی نے ٹکٹ نہ دینے کے فیصلہ کیا ہے اور انہوں نے این اے 187 پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کا مقابلہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور ان کا ووٹ بینک بھی بہت زیادہ ہے ۔جھنگ سے ضلعی نائب صدر ڈاکٹر ابوالحسن انصاری نے اندرونی اختلافات کی وجہ سے پی پی 126 سے اپنی پارٹی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے ۔