لاہور: (روزنامہ دنیا) ایک ضروری سوال جو گھر اور سکول کے باہمی تعاون کے سلسلے میں پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ سکول والدین کے متعلق کیا رویہ رکھتا ہے۔ کیا اساتذہ والدین کا خیر مقدم کرتے ہیں اور تعلیمی تجاویز اور پروگرام کے بارے میں ان کی مدد کے خواہاں ہیں؟ یا کیا سکول والدین کو اپنے سے بالکل علیحدہ رکھتا ہے اور ان سے بس یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ سکول کی کارکردگی کو دیکھیں؟ عہدِحاضر کے اکثر سکولوں میں والدین اساتذہ کے ساتھ برابر کے شریک نظر آتے ہیں۔
والدین سکول کے مختلف مشاغل میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں۔ یہ مشاغل مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔ جماعت میں نہیں بلکہ کھیل کے میدان میں بھی وہ بڑی مستعدی دکھاتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ آزادانہ میل جول سے بعض اوقات سکول کے روزمرہ کام کاج میں بھی رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ اکثر سکول والدین کو، خاص طور پر اجازت دے دیتے ہیں کہ وہ سکول آئیں اور سکول کے کام کاج کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ اکثر اوقات انہیں کسی کھانے یا چائے پر مدعو کیا جاتا ہے یا کسی بچے کی بری رپورٹ کے سلسلے میں انہیں بلایا جاتا ہے یا سکول کی کسی میٹنگ میں کسی اچھے مقرر کو سننے کے لیے انہیں مدعو کیا جاتا ہے۔ جس کے بعد کھانے یا چائے کی میز پر اساتذہ ان کے ساتھ بچوں کی تعلیم کے بارے میں اہم معاملات پر بحث کرتے ہیں اور ان کی رائے بھی لی جاتی ہے۔
مختلف مواقع پر میل ملاپ میں والدین سکول کے متعلق کافی معلومات حاصل کر لیتے ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ تجربات والدین کے لیے کافی تسلی بخش ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ سوال بھی پیدا ہو جاتا ہے کہ کیا اس قسم کے تجربات والدین اور سکول کے باہمی رشتے کو تقویت دیتے ہیں یا نہیں، اور کیا یہ تجربات بچوں کی ضروریات کو سمجھنے میں بخوبی مدد دیتے ہیں؟ ان تمام باتوں کے سلسلے میں کچھ سوالات ذہن میں ضرور پیدا ہوتے ہیں اور وہ یہ ہیں کہ والدین کا سکول جانا کیوں ضروری ہے؟
کیا اساتذہ کو بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں تنخواہیں نہیں دی جاتیں؟ اگر اساتذہ کو تعلیم کے عوض معاوضہ دیا جاتا ہے تو پھر والدین کا ہونا کیوں ضروری ہے؟ موجودہ دور میں جبکہ اساتذہ کے کندھوں پر کام کا کافی بوجھ ہے تو پھر والدین اور معاشرے کو کیوں ان کے ساتھ منسلک کیا جائے۔ دراصل یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنے مقاصد کا جائزہ لیں اور ان کی کارکردگی کو دیکھیں۔ موجودہ دور کی تعلیم و تدریس بچوں کی نشوونما سے بخوبی سروکار رکھتی ہے۔ سکول اور گھر دونوں بچے کے تجربات کے حصول میں مدد دیتے ہیں، اور ان تجربات کا حصول اس وقت تک رہتا ہے جب تک والدین اور اساتذہ ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔
سکول اس بات کا ذمہ دار ہوتا ہے کہ وہ والدین کے ساتھ کام کرے اور بچوں کی نشوونما کے سلسلے میں مدد دے۔ ان تمام باتوں میں ایک دوسرے کا صلاح مشورہ اور رہنمائی شامل ہوتی ہے۔ اس کے بغیر کوئی تعلیمی پروگرام پختہ بنیادوں پر قائم نہیں ہو سکتا۔ والدین سے کام لینے کے بھی مختلف طریقے ہیں۔
بعض سکول والدین کو محض مشاہدہ کرنے والا ہی خیال کرتے ہیں اور بعض سکول انہیں سکول میں اساتذہ کے برابر درجہ دے دیتے ہیں۔ اور ان کی اسی طرح تعظیم کی جاتی ہے جس طرح اساتذہ کی۔ بہرحال والدین کو سکول میں جو بھی درجہ دیا جائے اگر ان کے ذہن میں یہ احساس پیدا ہو جائے کہ بچوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں انہوں نے نمایاں کام سرانجام دینا ہے، اور اس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے تو بے شک سکول کو بے حد فائدہ پہنچے اور اچھے نظام تعلیم کی تشکیل ہو۔