اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) پاکستان کو بیرون ملک جائیدادوں کی معلومات تک رسائی کے اہم ترین معاہدے کے تحت اپنے شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں کی معلومات ملنا شروع ہوگئیں۔ فیڈریل بورڈ آف ریونیو کے اعلامیے کے مطابق بیرون ملک جائیدادوں کی معلومات تک رسائی کے معاہدے (او ای سی ڈی) کے تحت 101 ممالک معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں اور معاہدے پر مکمل عملدرآمد یکم ستمبر سے ہوگا۔
برطانیہ میں پاکستانیوں کی غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات مل گئیں جو برطانیہ کی ٹیکس اتھارٹی کے تعاون سے حاصل کی گئیں جب کہ جائیدادوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کے لیے معلومات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہے کہ برطانیہ میں جائیداد رکھنے والوں میں سیاستدان، کاروباری شخصیات اور بیورو کریٹس شامل ہیں۔
دوسری جانب چیئر پرسن فیڈرل بورڈ آف ریو نیو رخسانہ یاسمین نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اور اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی، عالمی اداروں کے تعاون سے غیر ملکی اثاثوں کے بارے میں ہر طرح کی معلومات موجود ہیں اور سکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد اثاثے ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی، اب ایسا نہیں ہوگا کہ کوئی ٹیکس نہ دے اور پانچ کروڑ روپے کا مکان بھی خرید لے۔
انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ آف پاکستان کے وفد سے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے رخسانہ یاسمین نے کہا کہ 30 جون تک 50 سے 53 ہزار افراد نے ٹیکس ایمسنٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا جبکہ توسیع کے بعد اب تک صرف 2 ہزار افراد نے استفادہ کیا۔ اس موقع پر ایف بی آر کے ممبر آئی ٹی خواجہ عدنان ظہیر نے کہا کہ اس سکیم کے تحت 97 ارب روپے وصول ہوئے ہیں جس میں 40 فیصد بیرون ملک پاکستانیوں اور 60 فیصد اندرون ملک مقیم پاکستانیوں سے وصول ہونے والا ریو نیو ہے۔