اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت بغیرکارروائی 30 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب ریفرنس کی سماعت کی۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج احتساب عدالت نے استفسار کیا خواجہ صاحب ! جیل ٹرائل کے معاملے پر کیا کیا جائے ؟ ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا، منتقلی میرا اختیار نہیں۔ خواجہ حارث نے کہا آپ کے نوٹس میں لانا چاہتے ہیں کہ ریفرنسز پر سماعت نہ کریں، اپنے ضمیر کے مطابق بھی دیکھیں، کیا آپ کو یہ کیس سننے چاہئیں۔
جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ آپ نے ٹرائل منتقلی کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست دی، اس کا کیا بنا ؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا انصاف نہ صرف ہونا چاہیئے، ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے، ہم جہاں بھی گئے پراسیکیوٹر موجود تھے، گزشتہ روز پراسیکیوٹرز میں سے کوئی بھی ہائیکورٹ میں نہیں تھا، ٹرائل منتقلی کی درخواست پر فیصلے تک کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے، آپ نے جو حکم کرنا ہے کر دیں۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں بھی معاملہ اٹھایا، سپریم کورٹ نے متعلقہ فورم پر جانے کا کہا، اس وقت تک ریفرنسز کی کارروائی آگے بڑھانے پر کوئی حکم امتناع نہیں ہے، مناسب ہوگا جن جج صاحب نے پورا کیس سنا وہ آگے بڑھائیں۔
جج محمد بشیر نے خواجہ حارث سے استفسار کیا جیل ٹرائل پر آپ کیا کہیں گے، یہ اتنا آسان نہیں کہ یہاں اٹھیں اور جیل میں ٹرائل شروع کر دیں، وکلا صفائی، گواہ اور جج کیلئے جیل میں جانے کا کیا طریقہ ہوگا ؟ خواجہ حارث نے کہا تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرنا چاہیئے تھا، ہم اپنے موکل سے مشورہ کر کے جواب دے سکتے ہیں،
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا نوٹیفکیشن پر اب استغاثہ یا دفاع کوئی اعتراض نہیں کر سکتے، جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا جیل ٹرائل کے نوٹیفکیشن کا مقصد ہمیں معلوم ہے۔