کراچی: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ جج آئین کے تحت اور قانون کی بالادستی کیلئے کام کر رہے ہیں، ہم پر کوئی دباؤ نہیں، پوری طرح آزاد اور خود مختاری سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ایک جج کے بیانات قابل افسوس ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اسلام آباد کے ایک جج کا بیان پڑھا، بہت افسوس ہوا۔ اس طرح کے بیانات ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جائزہ لیں گے کیا قانونی کارروائی ہو سکتی ہے، قانونی کارروائی کریں گے اور حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ ججوں پر کوئی دباؤ نہیں۔ انھوں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں ٹریٹمنٹ پلانٹ ٹی پی تھری کا افتتاحکر دیا. تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر پیدا ہونے والا بچہ ایک لاکھ 70 ہزار کا مقروض ہے، گلگت بلتستان کےعوام نے دیامر بھاشا ڈیم بنانے کی پذیرائی کی، پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آئندہ نسلوں کوبہترپاکستان دے کرجانا ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں گلگت بلتستان میں بہت وسائل دیئے ہیں، وہاں پانی کے چشمے بہہ رہے ہیں، کیاہم نےان وسائل کی قدرکی۔ چیف جسٹس پاکستان نے سابق جسٹس امیر ہانی مسلم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نےسپریم کورٹ کومایوس نہیں کیا۔