لاہور (روزنامہ دنیا ) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پنجاب میں حکومت بنانے کے حق میں نہیں ہیں،سابق وزیراعظم مرکز اور پنجاب دونوں حکومتوں میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہیں جس کا اظہار انہوں نے گزشتہ جمعرات کو اڈیالہ میں ملاقات کے دوران شہباز شریف سے کر دیا تھا۔
پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے حالیہ کوششیں، جوڑ توڑ، ملاقاتیں محض سیاسی سرگرمی کے طور پر ہے ، تاکہ پارٹی رہنما، بالخصوص پنجاب سے عہدیدار اور کارکن مکمل طور پر مایوس نہ ہوں اور متحرک رہیں۔ روزنامہ دنیا رپورٹ کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف اور مریم نواز اس حق میں نہیں ہیں کہ پنجاب میں صرف چند ووٹوں سے کمزور ترین حکومت بنائی جائے جس کے سر پر ہر وقت عدم اعتماد کی تلوار لٹکتی رہے ، نواز شریف اس حق میں ہیں کہ مرکز اور پنجاب میں دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کیا جائے اور تحریک انصاف کی حکومت کے لئے ایسا ماحول پیدا کر دیا جائے کہ یہ چل نہ پائے ۔
رپورٹ کے مطابق انتخابی نتائج کے تحت اگرچہ پی ایم ایل ن کو گنتی کی چند نشستوں کی برتری حاصل ہے تاہم آزاد ارکان کی اکثریت تحریک انصاف میں شامل ہوچکی ہے یا خواہش مند ہے ، مسلم لیگ ن کی پنجاب میں عددی اعتبار سے کمزور پوزیشن کی وجہ سے نواز شریف حکومت سازی کے لئے شہباز شریف کے موقف کے خلاف ہیں ، نواز شریف یہ بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت بنانے کے لئے تمام تر کوششیں بوجوہ ناکام رہیں گی اس سلسلہ میں نواز شریف نے شہباز کو ہدایت بھی کر دی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے شہباز شریف کی طرف سے بیانیہ میں نرمی لانے کی تجویز سے بھی اتفاق نہیں کیا جس کا اظہار گزشتہ روز پارٹی کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی اور نو منتخب ارکان اسمبلی کے اجلاس میں شہباز شریف کے قریبی رہنماﺅں نے کیا ۔ شہباز شریف نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کھل کر واضح کر دیا کہ احتجاج صرف پارلیمنٹ کے اندر ہوگا، سڑکوں، چوراہوں پر احتجاج، شٹرڈاﺅن، توڑ پھوڑ، جلاﺅ گھیراﺅ کی سیاست نہیں کی جائے گی جس پر بعض ہارڈ لائنرز نے تحفظات کا اظہار کیا تو شہباز شریف نے برا منایا۔ رپورٹ کے مطابق مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے دوران شہباز شریف کے قریبی اور ہم خیال رہنماﺅں نے یہ موقف اختیار کیا کہ ہمیں سخت پالیسی اختیار نہیں کرنی چاہیے ، دستیاب سیاسی حالات کے مطابق محفوظ راستہ نکالا جائے تاکہ نواز شریف اور مریم نواز کی مشکلات میں کمی ممکن ہوسکے ۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی مجلس عاملہ اور مشاورتی اجلاس میں بھی ن لیگ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پارلیمانی نظام کا حصہ ہوتے ہوئے کردار ادا کرنا چاہیے ، قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مشترکہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے سیاست کی جائے ، نظام حکومت میں ممکنہ طور پر رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں، مرکز اور پنجاب میں اپوزیشن عہدہ اور وزیراعظم سمیت دیگر عہدوں پر تحریک انصاف کے مقابلہ میں مشترکہ امیدوار لائے جائیں، جس کی مشاورتی اجلاس میں شریک تمام رہنماﺅں نے تائید کی۔