ملک کا 22 واں وزیراعظم کون؟ عمران اور شہباز میں مقابلہ

Last Updated On 17 August,2018 03:41 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی آج پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کا انتخاب کرے گی، اس حوالے سے تحریک انصاف کو عددی برتری حاصل ہے، اس عددی برتری کے تحت عمران خان وزیر اعظم بن جائیں گے۔ نا مزد وزیر اعظم عمران خان کا مقابلہ ن لیگ کے شہباز شریف سے ہوگا۔ دونوں امیدواروں کے کاغذات منظور کیے جا چکے ہیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوگا۔ قائد ایوان کا انتخاب ایوان کی ڈویژن کے ذریعے ہوگا، ہر امیدوار کیلئے قومی اسمبلی ہال سے ملحقہ ایک ایک لابی مختص ہوگی، جو رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہے گا اس لابی میں چلا جائے گا جس کے بعد اراکین کی گنتی کے بعد اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بن جائے گا۔

قومی اسمبلی میں ابھی تک 330 ارکان نے حلف اٹھایا ہے جن میں سے وزیر اعظم منتخب ہونے کیلئے 166 ووٹ درکار ہوں گے۔ ایوان زیریں میں موجودہ پارٹی پوزیشن کو دیکھا جائے تو 152 نشستیں تحریک انصاف کے پاس ہیں جبکہ اس کے اتحادیوں متحدہ قومی مومنٹ کی 7، بلوچستان عوامی پارٹی 5، بی این پی مینگل 4، مسلم لیگ ق 3، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی ایوان میں 81 نشستیں ہیں۔ پیپلز پارٹی کی 53 نشستیں، متحدہ مجلس عمل 15، اور عوامی نیشنل پارٹی کی ایک نشست ہے جبکہ 4 نشستیں آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔ قائد ایوان کے 2013 کے انتخاب کو دیکھا جائے تو اس وقت میاں نواز شریف نے دو تہائی سے زائد یعنی 244 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مخدوم امین فہیم نے 42 ووٹ اور جاوید ہاشمی نے 31 ووٹ حاصل کیے تھے۔ نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی 339 ووٹوں میں سے 221 ووٹ حاصل کر کے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔

حلف برداری کیلئے تحریک انصاف کے چیئرمین سیکرٹریٹ کی جانب سے صرف سو مہمانوں کی فہرست ایوان صدر بھجوائی گئی ہے۔ حلف برداری کی تقریب کل شام چار بجے ایوان صدر میں ہوگی، صدرمملکت ممنون حسین نو منتخب وزیر اعظم سے حلف لیں گے، تقریب میں عمران خان کی اہلیہ کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ ذرائع کے مطابق ایوان صدر کو بھجوائی گئی فہرست میں آئندہ وزیر اعظم کے دیگر اہل خانہ، پارٹی کے کور گروپ کے اراکین اور دوست احباب، 92 کرکٹ ورلڈ کپ کی فاتح پاکستانی ٹیم کے اراکین اور پی ٹی آئی کے بعض اہم عہدیدار شامل ہیں۔ تقریب میں شرکت کیلئے بھارتی کرکٹر نویجت سدھو بھی آج پاکستان پہنچ جائیں گے۔

ادھر پیپلز پارٹی نے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امکان ہے کہ آ صف علی زرداری آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ زرداری ہاؤس اسلام آباد میں مشاورتی اجلاس آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سید خورشید احمد شاہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی اور شیری رحمن سمیت دیگر سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی آج وزیراعظم کے انتخابی عمل سے لاتعلق رہے گی،عمران اور شہباز شریف میں سے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیا جائیگا۔ پیپلز پارٹی نے ملکی سیاسی تاریخ میں پہلی بار وزیراعظم کے الیکشن سے علیحدہ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو اجلاس میں شریک ہوں گے۔ سینئر رہنمائوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے (ن) لیگ کے رہنماؤں کو شہباز شریف کے علاوہ کسی دوسرے امیدوار کو قائد ایوان لانے پر حمایت کا وعدہ کیا تھا لیکن (ن ) لیگ نے شہباز شریف کو ہی قائد ایوان کے لئے امیدوار بر قرار رکھا اس طرح (ن) لیگ اور پی پی کے درمیان وزیراعظم کے امیدوار پر اتفاق نہ ہوسکا۔

پیپلزپارٹی کے بعد جماعت اسلامی نے بھی وزارتِ عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔ جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پارٹی کے واحد رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی وزارتِ عظمیٰ کے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان وزیراعظم کے امیدوار کی نامزدگی پر اختلاف ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنی جماعت کا اپوزیشن لیڈر لانے کیلئے سینیٹ میں موجود دیگر اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں، اس سلسلے میں نیشنل پارٹی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی ( ف) سے رابطہ کر لیا ہے جس کا مقصد سینیٹ میں اپنا قائد حزب اختلاف لا نا ہے۔