اسلام آباد: (دنیا نیوز) نومنتخب وزیرِاعظم نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے دبنگ خطاب میں کہا ہے کہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے قدموں پر اس منصب پر پہنچا ہوں۔
نومنتخب وزیرِاعظم عمران خان کا قومی اسمبلی سے اپنے پہلے اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ میں آج سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے وہ موقع دیا جس کا انتظار یہ قوم 70 سال سے کر رہی تھی کیونکہ ہم جو تبدیلی لانا چاہتے ہیں اس کیلئے یہ قوم ترس رہی تھی، سب سے پہلے میں ان لوگوں کو کڑا احتساب کرونگا جنہوں نے اس ملک کو لوٹ کر کھوکھلا کر دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے اس مقام تک پہنچنے کیلئے 22 سال تک جدوجہد کی، نہ تو میرا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ تھا اور نہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے پالا، میں اپنے قدموں پر کھڑا ہو کر اور کڑی محنت کر کے اس منصب تک پہنچا ہوں۔
وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ملک کو مقروض کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، میں وعدہ کرتا ہوں کسی قسم کا این آر او کسی بھی ڈاکو کو نہیں ملے گا، سب سے پہلے کڑا احتساب کرونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کرکٹ کی ڈھائی سو سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو کھیل میں نیوٹرل ایمپائر لے کر آیا، میں انشااللہ الیکشن کے عمل کو ایسا بناؤں گا کہ ہارنے والے بھی اپنی شکست تسلیم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے صرف 4 حلقے کھولنے کی درخواست کی لیکن اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، اب میں اعلان کرتا ہوں کہ اپوزیشن جماعتیں جس بھی حلقہ کو کھولنا چاہیں تو الیکشن کمیشن کے پاس جا سکتی ہیں، عمران خان نے کہا کہ ایسا کرنے میں انھیں کوئی خوف نہیں کیونکہ عام انتخابات 2018ء اور ہماری جیت میں کسی قسم کی دھاندلی کا عمل دخل نہیں تھا۔
عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں خصوصاً ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے خلاف دھرنا دینا چاہتے ہیں تو انھیں کنٹینر میں دوں گا لیکن شرط یہ ہے کہ میں نے چار مہینے گزارے وہ صرف ایک مہینہ دھرنا دے کر دکھا دیں میں مان لوں گا کہ ان کا موقف درست ہے۔