کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان کے نومنتخب وزیرِاعلیٰ جام کمال نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، گورنر محمد خان اچکزئی نے ان سے حلف لیا۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے جام کمال نے بلوچستان کے 16ویں وزیرِاعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔ گورنر محمد خان اچکزئی نے نومنتخب وزیرِاعلیٰ سے حلف لیا۔
جام کمال گزشتہ روز وزیرِاعلیٰ منتخب ہوئے تھے، قائدِ ایوان کے انتخاب میں 59 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا جن میں 39 ووٹ جام کمال کو ملے جبکہ ان کے مدِمقابل متحدہ مجلس عمل کے میر یونس عزیز زہری کو 20 ووٹ ملے۔ سابق وزیرِاعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری نے بھی جام کمال کے حق میں ووٹ دیا۔
مخلوط پارلیمانی گروپ جس میں بلوچستان عوامی پارٹی، تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے اراکین نے جام کمال کے حق میں ووٹ استعمال کیا۔
سپیکر نے پولنگ کے اختتام پر نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے میر جام کمال 39 ووٹ لے کر بلوچستان کی گیارہویں صوبائی اسمبلی کے 16ویں قائد ایوان منتخب ہو گئے جبکہ ان کے مدِمقابل یونس عزیز زہری کو 20 ووٹ ملے تاہم سپیکر نے اپنا ووٹ استعمال نہیں کیا۔
حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرِاعلیٰ جام کمال کا میڈیا سے بات چیت میں کہنا تھا کہ بلوچستان کا بڑا مسئلہ گڈ گورننس کا ہے جسے ٹھیک کرنا بہت ضروری ہے۔ صوبے کے عوام کی نظریں ہم پر ہیں، یہ صوبہ ہمارا ہے، اس کا قرض چکانا ہو گا۔
جام کمال کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں سے اگر نہیں سیکھا تو بلوچستان کے عوام ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ بلوچستان میں 60 فیصد نئے لوگ آئے ہیں۔ امن و امان کی بہتری کے پولیس، لیویز اور دیگر فورسز کے سٹرکچر کو مزید بہتر کرنا ہو گا۔
وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر مرکزی اداروں سے بات کریں گے۔ بلوچستان میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو قومی اور سیاسی دھارے میں شامل ہوئے، ناراض بلوچوں کو قومی دھارے شامل کرنے کے لئے پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔