لاہور: (دنیا نیوز) آبی قلت پر دنیا نیوز کی سپیشل رپورٹ کی سپریم کورٹ میں گونج رہی۔ چیف جسٹس کی جانب سے سپیشل رپورٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا اسپیشل رپورٹ میں حقائق سے پردہ اٹھایا گیا، حیران رہ گیا کس طرح پانی ضائع کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے آبی قلت پر دنیا نیوزکی اسپیشل رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکا میں 54 ہزار ڈیم ہیں۔ جن میں دریاؤں کا تقریباً 70 فیصد پانی ذخیرہ ہے، دنیا بھر میں موجود 50 ہزار بڑے ڈیموں میں سے 168 برطانیہ میں ہیں۔ اسی طرح
کینیڈا میں 933 بڑے ڈیم ہیں، چھوٹے ڈیمز کی تعداد ہزاروں ہے۔
سنگاپور نے مستقبل کی پلاننگ کرتے ہوئے 17 چھوٹے بڑے ڈیم بنائے۔ متحدہ عرب امارات میں ڈیموں کی تعداد 114 ہے۔ 2012 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 3200 چھوٹے بڑے ڈیم ہیں۔ دنیا کے دس بلند ترین ڈیموں میں ایک بھارت میں ہے، ٹہری ڈیم سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔
دوسری جانب عالمی اداروں کی وارننگ اور رپورٹس بھی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورؕٹ کے مطابق، جن ممالک کو سب سے زیادہ پانی کی کمی کا سامنا ہے، ان میں پاکستان کا نمبر تیسرا ہے۔ پاکستان میں 2009-10 میں فی کس پانی کی دستیابی 1500 کیوب تھی جبکہ 2017-18 میں فی کس پانی کی دستیابی ایک ہزار 17 کیوب میٹرز ہو چکی ہے۔ اس کی وجہ پانی کے استعمال کا کوئی موثر اور ٹھوس نظام نہ ہونا ہے۔
پاکستان کونسل آف رسرچ ان واٹر ریسورسز اور یو این ڈی پی نے بھی خبردار کیا ہے کہ 2025 تک جنوبی ایشیاء میں پانی کا سنگین بحران ہو جائے گا اور اس خطے کا شمار ان علاقوں میں ہو گا، جن کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح ایک تحقیق کے مطابق 2040 تک پاکستان خطے کے ان ممالک میں شامل ہو جائے گا، جن کو پانی کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔