کوئٹہ: (دنیا نیوز) کوئٹہ سمیت بلوچستان کے اکثر اضلاع میں خشک سالی خطرناک حد کو پہنچ گئی، جھیلیں اور ڈیم خشک ہوگئے۔ زیر زمین پانی کی سطح بھی تشویشناک حد تک گر گئی ہے۔
بلوچستان 1997 سے خشک سالی کی لیپٹ میں ہے جس میں بارشیں نا ہونے کے سبب دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ بارش کی کمی کے سبب صوبے کے اکثر علاقوں میں ڈیمز خشک ہوچکے ہیں۔ پانی کی زیر زمین سطح تیزی سے گرنے کے باعث آبنوشی اور کاشتکاری کے لیے پانی نایاب ہو رہا ہے۔ تقریبا 3 دہائیوں کے دوران خشک سالی کی باعث زمینداروں کو 6 سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
محکمہ موسمیات نے کوئٹہ، گوادر اور تربت سمیت 9 اضلاع کو بدترین خشک سالی کا شکار قرار دے دیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کے چیف انجینئر کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی گئی ہے۔
بارشیں نا ہونے سے پہاڑوں کی ڈھلوانوں پر واقع قدرتی چرا گاہیں خشک ہونے سے مویشی پالنے والے افراد کو بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے، اکثر نے تو مویشی پالنے کا پیشہ بھی ترک کردیا ہے۔