لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک کی بڑی منرل واٹر کمپنیوں کے پانی کے نمونے چیک کروانے کے احکامات جاری کر دئیے، ایک منرل واٹر کمپنی کو 15 روز میں فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس کہتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا اسے لوٹانا ہے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس پاکستان نے معروف منرل واٹر کمپنی کا 15 روز میں فرانزک آڈٹ کروانے کا حکم دے دیا، انہوں نے کہا کہ فرانزک آڈٹ کے بعد دیکھیں گے کہ کمپنیوں کو حکومت کو پانی کی کتنی ادائیگی کرنی چاہئیے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 20 سال سے کمپنیاں صرف منافع ہی کما رہی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جو قوم نے ہمیں دیا اسے لوٹانا ہے۔ لوگوں میں احساس پیدا ہو گیا ہے کہ اب ہمیں پوچھا جا سکتا ہے، اس کیس کے بعد کمپنیاں مناسب قیمت ادا کریں گی۔
سپریم کورٹ نے کمپنیوں کی جانب سے آڈٹ کے لیے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ایک ایسا ایشو ہے جسے ہرگز نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، اب بڑی بڑی سوسائٹیوں کا نمبر آنا ہے، جو ٹیوب ویل لگا کر رہائشیوں سے پوری قیمت وصول کرتی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی سوسائٹیاں قیمت پوری وصول کرتی ہیں مگر حکومت کو ایک پیسہ نہیں دیتیں۔ آئندہ ہفتے سوسائٹیوں میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے متعلق بھی کیس کی سماعت شروع کریں گے۔