کراچی: (دنیا نیوز) جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سکینڈل میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی بینکنگ کورٹ میں پیشی، نمر مجید، ذوالقرنین مجید و دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
بینکنگ کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ وکلا ملزمان نے کہا ایف آئی اے کو حتمی چالان پیش کرنے کا کہا جائے، جس پر عدالت نے کہا یہ معاملہ اب سپریم کورٹ کے پاس ہے، ہم ایف آئی اے کو چالان کے لیے ٹائم فریم کا کہہ سکتے ہیں۔
عدالت میں پیشی کے بعد پاک بھارت تعلقات میں خرابی سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ماحول اور اس طرح کی حکومتوں میں یہی ہوگا، سابق صدر نے وفاقی حکومت کی منی بجٹ کو منی ڈرامہ قرار دیا۔
اومنی گروپ کے سربراہ انورمجید کو وہیل چیئر پر عدالت لایا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا اب تک کی کارروائی سے مطمئن نہيں، جے آئی ٹی بلائے گی تو پيش ہوں گا۔
اومنی گروپ کے اداروں کے اکاوئنٹس منجمد کرنے سے متعلق وکلا نے دلائل ديئے، عدالت نے ريمارکس ديئےسپریم کورٹ کا فیصلہ آنے پر اکاوئٹنس سے متعلق باقاعدہ سماعت ہوگی۔ عدالت نے مفرور ملزمان کے ایک بار پھر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے گزشتہ روز منی لانڈرنگ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔ جے آئی ٹی سربراہ نے پیشرفت رپورٹ میں بتایا کہ 29 اکاونٹس کے بارے میں تفتیش جاری ہے، 15 اکاونٹس ایف آئی اے نے مزید پتہ لگائے تھے، 33 مزید اکاونٹ ہم نے دریافت کیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کن لوگوں نے پیسے جمع کروائے اور نکلوائے ؟ یہ چوری کا پیسہ ہے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی کوشش کی گئی۔ جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ 334 افراد مختلف ترسیلات زر میں ملوث ہیں، 47 کمپنیاں اومنی گروپ کی ہیں، گھوٹکی شوگر مل سمیت 16 شوگر ملز بھی اومنی گروپ کی ہیں۔ گھوٹکی مل سے ملنے والے ریکارڈ کا تجزیہ جاری ہے۔