لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق وزیراعظم نوازشریف، شہباز شریف سمیت 12 شخصیات کے نام عوامی تحریک کے استغاثہ میں شامل کرنے کی اپیل مسترد کر دی۔ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم علی خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے عوامی تحریک کی اور مشتاق سکھیرا کی الگ الگ درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ تین رکنی فل بنچ نے دو ایک کے تناسب سے عوامی تحریک کی 9 سیاست دانوں سمیت 3 بیورو کریٹ کے نام استغاثہ میں شامل کرنیکی درخواست مسترد کردی۔
عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ استغاثہ میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید، عابد شیر علی، چودھری نثار سمیت 12 شخصیات کے نام استغاثہ میں شامل کیے جائیں، انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے حقائق کے برعکس فیصلہ سناتے ہوئے ان شخصیات کو طلب نہ کرنے کا فیصلہ سنایا لہذا عدالت ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ کے سربراہ جسٹس قاسم علی خان نے اپیل مسترد کرنے کے اپنے ساتھی ججز کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے اختلافی بھی نوٹ تحریر کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا، مشتاق سکھیرا نے عوامی تحریک کے استغاثہ میں اپنی طلبی کے احکامات کو چیلنج کیا تھا اور استدعا کی تھی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ سے انکا نام خارج کیا جائے، انکا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں، فل بینچ نے مشتاق سکھیرا کی اپیل خارج کرتے ہوئے انہیں استغاثہ کیس میں پیش ہونے کا حکم دیدیا۔
فل بنچ نے سپریم کورٹ کے حکم پر 2 ماہ تک ان درخواستوں کی سماعت کی اور 27 جون کو فیصلہ محفوظ کیا جوء عرصہ تین ماہ کے بعد سنایا گیا، اس فیصلے کے خلاف عوامی تحریک اور مشتاق سکھیرا نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔