لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ نواز شریف کی نسبت شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی میں زیادہ کھل کر بات کی، کلبھوشن کا بھی ذکر کیا۔
دنیا نیوز کے پروگرام’’تھنک ٹینک‘‘میں گفتگو کر تے ہوئے انہو ں نے کہا کہ اگرچہ جنرل اسمبلی موثر فورم نہیں، مگر عالمی فورم ضرور ہے۔ چیف جسٹس کے اقدامات پر انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ہمیشہ کی طرح سو رہی ہے۔ عمران خان ایسے سیاسی یا انتظامی افراد سے مشورے کریں جنہوں نے کچھ ڈلیور کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کیلئے سید فخر امام اچھی چوائس ہو سکتے ہیں۔
تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ دنیا میں بحث کے بڑے مراکز میں او آئی سی اور جنرل اسمبلی ہیں، ان میں ہونیوالی بحث میں کسی کو دلچسپی نہیں ہوتی۔ پاکستان اور بھارت سے متعلق سب جانتے ہیں کہ جنرل اسمبلی میں کیا کہیں گے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام نکات اٹھائے ۔ پاکستانی خطاب میں دلچسپی صرف بھارت لیتا ہے ، ہمارا کامیابی کا پیمانہ یہ ہے کہ بھارت کو مرچیں لگیں کہ نہیں۔
نامور تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں سشما سوراج کی تقریر زہریلی مگر روایتی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے ایک اہم ملاقات اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری سے کی اور صرف مسئلہ کشمیر پر بات کی، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے شواہد پیش کئے ، ان کی یہ کوشش قابل ستائش ہے ۔ قبضہ گروپوں پر چیف جسٹس کی برہمی پر انہوں نے کہا کہ جس منشا بم کی بات ہو رہی ہے ، پاکستان میں ایسے عناصر کی کمی نہیں، ایسے عناصر کو ہمارے سسٹم نے پکڑنا ہے ، اداروں کو اپنی حدودوقیود کا پابند کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ پر اپوزیشن نہیں ، تحریک انصاف منقسم ہے ۔ بالآخر اپوزیشن کا ہی رکن چیئرمین بنے گا۔
تجزیہ کار خاور گھمن نے کہا کہ تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے ، امید ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی جانب ایسی آواز نہیں آئے گی کہ چیف جسٹس ان سے زیادتی کر رہے ہیں۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین پر انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں پی پی پی اور ن لیگ میں طے ہوا تھا کہ اپوزیشن لیڈر پی اے سی کا چیئرمین ہو گا۔ حکومت اور اپوزیشن کے بنچوں کو مل بیٹھ کر چیئرمین شپ کا فیصلہ کرنا چاہیے ۔