اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این آر او کیس میں پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر سماعت کی۔ سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، سیکورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے، سیکورٹی فراہم کا کہا گیا لیکن وزارت داخلہ کے انتظامات سے مطمئن نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرے گا، خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے، اگر پرویز مشرف کی کمر درد کے مسائل ہیں تو علاج کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں بھی چُک پڑی ہوئی ہے، چک کے علاج کا بہترین انتظام کر رکھا ہے،ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو، اتنا جید، بہادر کمانڈو عدالتوں کا سامنا کرنے سے کیوں گبھراتا ہے ؟ ایک وہ ہیں اور دوسرے اسحاق ڈار ہیں چھپ کر بیٹھے ہیں، انہوں نے کہا کہ جہاں اتریں گے رینجرز سیکیورٹی مہیا کریں گے، حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں، ان کی رہائشگاہ کی صفائی کرائیں گے، انکے دوست نعیم بخاری صفائی کا معائنہ کریںگے۔
عدالت نے پرویز مشرف کو ایئرپورٹ پہنچتے ہی رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے اور سپریم کورٹ آنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سابق صدر کے وکیل کی استدعا پر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر جواب جمع کرانے کیلئے 11 اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا جبکہ عدالت نے این آر او کیس میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے 10 اکتوبر تک کا وقت دے دیا ہے۔