اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے تطہیر فاطمہ کیس میں شناختی دستاویزات پر والد کی جگہ والدہ کا نام لکھنے سے متعلق اٹارنی جنرل، نادرا اور عدالتی معاون سے 23 اکتوبر تک موقف طلب کر لیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بچی تطہیر فاطمہ کی ولدیت سے متعلق کیس کی سماعت کی، بچی کے بقول اس کے نام کے ساتھ والد کا نام ہٹایا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، شریعت اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے، کیا اسے شرعی عدالت کو بھیجا جا سکتا ہے؟۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ برطانیہ، کینیڈا، ملائیشیا میں پاسپورٹ پر باپ کا نام نہیں ہوتا، وہاں یہ نجی معاملہ تصور کیا جاتا ہے، پاکستان میں شناختی دستاویزات اور ڈرائیونگ لائسنس پر بھی والد کا نام درج ہوتا ہے۔ طے کرنا ہے کہ ریاست کو شناختی دستاویزات کیلئے ولدیت کی معلومات درکار ہیں یا نہیں، انہوں نے حوالہ دیا کہ لاوارث بچوں کو ایدھی صاحب کی شناخت دی گئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے میں بچوں کی ولدیت ہی معلوم نہیں تھی، آئے روز والد کی دوسری شادی اور پہلے والے بیوی بچوں سے لاتعلقی کی درخواستیں آتی ہیں۔ عدالت نے شناختی دستاویزات میں والد کی جگہ والدہ کا نام لکھنے سے متعلق اٹارنی جنرل، نادرا اور عدالتی معاون سے رائے طلب کرتے ہوئے سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تطہیر فاطمہ کے والد کا کہنا تھا کہ انہیں عدالت سے انصاف کی توقع ہے، بیٹی کا خرچ نہ دینے سے متعلق غلط بیانی کی گئی، سابقہ بیوی نے بیٹی سے ملنے ہی نہیں دیا۔