شہباز شریف گرفتار، الزامات کیا ہیں؟

Last Updated On 05 October,2018 06:50 pm

لاہور: (دنیا نیوز) قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو آشیانہ کمپنی کیس میں باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا۔

نیب نے سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو گرفتار کر لیا ہے، انھیں کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ سابق وزیرِاعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف پر غیر قانونی ٹھیکے دینے کا الزام ہے۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کیس میں فواد حسن فواد وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، انہوں نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف تحریری بیان میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جو کچھ کیا اور شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔

 

نیب کی جانب سے سابق وزیر اعلیٰ پر درج زیل الزامات لگائے گئے۔

 

1:شہباز شریف نےغیرقانونی طورپرٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو دیا

2:ٹھیکہ پیراگون کودلوانےکےبعدمعاملہ پی ایل ڈی سی کے حوالے کیا گیا

3:پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بائی پاس کیا گیا

4:ہاؤسنگ اسکیم کوپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بنانے کیلئے غیرقانونی اقدامات کئے

5: 2013 میں شہبازشریف نے لطیف اینڈسنز کیساتھ ٹھیکہ منسوخ کیا

8:شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا

9:ایل ڈی اے منصوبہ مکمل نہ کر سکا، خزانے کو 71 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا

10:شہباز شریف نے کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجینئر سروس کو دیا

11:ایم ایس انجینئرکنسٹلنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا گیا

 

آشیانہ سکینڈل ہے کیا؟

 

شہباز شریف، صاف پانی کیس اور 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں متعدد بار اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نیب کے سامنے پیش ہو چکے ہیں۔ان پر صاف پانی کمپنی کے کانٹریکٹس دینے میں پپرا (پی پی آر اے) رولز کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔

نومبر 2017 میں نیب نے شہباز شریف انتظامیہ کی جانب سے قائم 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے مبینہ کرپشن میں ملوث ہونے کے الزام کی مکمل تحقیقات کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے گذشتہ سال نومبر میں آشیانہ ہاوسنگ سوسائٹی کے حوالے سے تحقیقات شروع کی تھیں جب ان کے پاس متاثرین کی جانب سے متعدد شکایت آئی تھیں کہ 3000 کنال کی سرکاری اراضی پر غیر قانونی معاہدہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دوسری شکایت بولی لگانے والی کمپنی کے حوالے سے تھی جب اس سال شہباز شریف سے جنوری میں نیب نے سوالات کیے تھے کہ حکومت نے آشیانہ سوسائٹی کے لیے کامیاب بولی لگانے والی کمپنی سے معاہدہ واپس لے کر ایک دوسری کمپنی کو کیسے دے دیا تھا۔ یہ وہی مقدمہ ہے جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق سربراہ اور شہباز شریف کے قریب سمجھے جانے والے سرکاری افسر احد چیمہ بھی گرفتار کیے گئے تھے اور نیب کی تفتیش کے بعد اب وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔