اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے میٹرک پاس وکیل کو ایم پی اے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر توہین عدالت کا نوٹس پر تین روز میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے جعلی وکیل کی معافی کی درخواست بھی مسترد کردی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میٹرک پاس وکیل چودھری جاوید کی نااہلی کیخلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت نے ایک لاکھ روپے جرمانہ کیا تھا جو جمع کرا دیا ہے، چوہدری جاوید وکیل نہیں اسکو معاف کر دیا جائے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے میٹرک پاس وکیل کو کیا ریلیف دیں؟ سچ اور جھوٹ میں فرق واضح کرنا ہو گا، بچوں کیلئے اچھا ملک اور ماحول چھوڑ کر جانا ہے، معافی کی گنجائش ختم کر دی۔ ایک ماہ کے لیے جیل بھجوائیں گے، اب تو ٹرائل کی بھی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزم جعلی وکالت کے نام پر دو مرتبہ ایم پی اے بھی منتخب ہوا، تحریری معافی نامے کا جائزہ لینے کے بعد دیکھیں گے کہ سزا کتنی دینی ہے۔ عدالت نے ملزم کو ایم پی اے کے الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جھوٹا حلف نامہ دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 روز میں جواب طلب کر لیا ہے۔