اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے قرض کے حصول کیلئے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے فوری مذاکرات کرنے کی منظوری دیدی۔ انہوں نے اقتصادی ماہرین اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد بیل آؤٹ پیکیج لینے کے حوالے سے گرین سگنل دیا۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات کیلئے اسد عمر انڈونیشیا چلے گئے۔
پیر کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے فوری مذاکرات شروع کیے جا رہے ہیں۔ ملک جس مشکل حالات سے گزر رہا ہے پورے ملک کو ادراک ہے۔ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے، ایسا پروگرام لانا چاہتے ہیں کہ جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے، معاشی بحالی کے لیے ہمارا ہدف صاحب استطاعت لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر جانے والی حکومت نئی حکومت کے لیے معاشی بحران چھوڑ کر گئی، ہر نئی حکومت کے آنے پر معاشی بدحالی کا تسلسل توڑنا چاہتے ہیں اور ہم مستقل بنیادوں پر معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں، ابھی مشکلات برداشت کرلیں گے لیکن ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے ۔ ہم نے اس بحران سے نکلنے کے لیے متبادل راستے اختیار کرنے ہیں اور اس مشکل سے نکلنے کے لیے ایک سے زیادہ ذرائع استعمال کریں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بحالی کے لیے اقتصادی ماہرین کے ساتھ مشاورت کی ہے اور دوست ملکوں سے بھی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ روزگار کی فراہمی معاشی ترجیحات میں شامل ہے اور معاشی بحران پر قابوپانے کے لئے بنیادی منشور میں تبدیلی نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی بحالی آسان چیلنج نہیں ہے لیکن پاکستانی قوم نے ہمیشہ مشکل حالات کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف سے 3 سال کے لیے 7 سے 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی بات کی جائے گی۔ اسد عمر آج انڈونیشیا کے سیاحتی مقام بالی روانہ ہونگے جہاں وہ 14 اکتوبر تک بالی میں ہونے والے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس موقع پر ان کی آئی ایم ایف کے وفد سے بھی ملاقات ہوگی۔
ادھر پیر کو وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کا پروگرام لینے کا فیصلہ مالی صورتحال پر ماہرین معاشیات سے مشاورت کے بعد کیا۔ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے، پاکستان 1990 کے بعد 10 مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ہر حکومت نے گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں سے معیشت کے نقصانات کے باعث آئی ایم ایف سے رجوع کیا۔ اس وقت پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب ڈالر ماہانہ ہے، توانائی کے شعبے کے نقصانات 1 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔
اعلامیے کے مطابق ترامیمی فنانس ایکٹ بھی ان حالات کی وجہ سے لانا پڑا جب کہ سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لئے کیا۔ وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے کر بنیادی اصلاحات لائے گی، ان اصلاحات کے بعد دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کو 6 سے 7 ارب ڈالرز قرضے کی درخواست کرے گا، ذرائع کے مطابق پاکستان کی درخواست کے بعد آئی ایم ایف وفد 10 روز میں پاکستان کا دورہ کرے گا ، آئی ایم ایف وفد اپنی شرائط لے کر پاکستان آئے گا، پاکستان کی آئی ایم ایف شرائط پر رضا مندی کے بعد پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کے لیے 4 سے 6 ہفتوں کا وقت درکار ہوگا۔