پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، ن لیگ کے 6 ارکان شوکاز نوٹس

Last Updated On 16 October,2018 11:11 pm

لاہور: (دنیا نیوز) لیگی ارکان کا پنجاب اسمبلی میں طوفان بدتمیزی، مائیک، کرسیاں اور ڈائس جو ہاتھ لگا توڑ ڈالا، سی سی ٹی وی فوٹیج دنیا نیوز کو موصول، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کا ہاتھ سارجنٹ ایٹ آرمز کے گلے تک جا پہنچا، سپیکر نے 6 ایم پی ایز کے داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن نے ہنگامہ برپا رکھا۔ ایوان حکومت مخالف نعروں سے گونجتا رہا۔ اپوزیشن نے بجٹ دستاویزات پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں۔ اپوزیشن نے اجلاس کے بعد اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا بھی دیا۔

وزیر خزانہ کے بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہی اپوزیشن اراکین بنچوں پر آٹھ کھڑے ہوئے، اپوزیشن نے نعرہ بازی کی تو سپیکر نے کسی قسم کا نقطہ اٹھانے سے روک دیا۔

اپوزیشن نے بجٹ دستاویزات کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں، اپوزیشن نے شہباز شریف کی گرفتاری پر بھرپور احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے وزیر خزانہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو حکومتی اراکین نے ان کو اپنے حصار میں لیے لیا۔ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان آمنے سامنے آئے تو کچھ ارکان زخمی بھی ہو گئے۔

ایوان میں ہنگامہ آرائی اور تلخ کلامی بڑھی تو ڈیوٹی پر معمور پولیس آفیسر ایوان میں اتر گیا۔ شور شرابے کے دوران وزیر خزانہ نے اپنی تقریر مکمل کر لی جس پر سپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کر دیا۔

اجلاس کے بعد اپوزیشن نے اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دے دیا اور حمزہ شہباز کی قیادت میں شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف نعرہ بازی کی۔

پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے پر سپیکر نے 6 لیگی ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کے اختتام تک ان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔

ایوان میں ہونیوالی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دنیا نیوز کو موصول ہو گئی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے جن 6 ایم پی ایز کو شوکازنوٹس جاری کیا گیا ہے ان میں پیر اشرف رسول، ملک محمد وحید، محمد یاسین عامر، مرزا جاوید، زیب النسا اور طارق میسح شامل ہیں۔

میاں مجتبی شجاع الرحمن نے سارجنٹ ایٹ آرمز کا گلایا دبایا، سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے ان بھی شوکاز نوٹس جاری ہونے کا امکان ہے۔

ادھر سپیکر کی جانب سے شوکاز نوٹس پر اپوزیشن نے جوابی لائحہ عمل کے لئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ اپوزیشن نے سپیکر کے اقدام کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے ان کے اقدام کے خلاف مختلف آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ بھرپور احتجاج سمیت دیگر آپشنز پر غور کیلئے اپوزیشن نے قانونی ماہرین سے رابطہ کر لیا ہے۔