اسلام آباد: (دنیا نیوز) جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مزید ٹرانزیکشنز کا سراغ لگا لیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو 26 اکتوبر تک مطلوبہ ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم کرنے کا حکم دیدیا۔ آئی جی سندھ کو بھی جمعہ کے روز طلب کر لیا گیا۔
عدالت کے استفسار پر جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے بتایا 47 ارب کی ٹرانزیکشنز جعلی اکاونٹس سےسامنے آئیں، 36 بے نامی کمپنیوں سے مزید 54 ارب روپے منتقل کئے گئے، رقوم منتقل کرنے کے بعد اکاؤنٹس بند کر دیئے جاتے تھے، سندھ حکومت مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کر رہی۔ چیف جسٹس نے کہا چوروں نے ایسے اکاونٹس میں پیسہ رکھا تو نہیں ہو گا، وہ مر جائیں گے ایک پیسہ نہیں دیں گے، تمام محکموں کے سیکرٹریز بلا لیتےہیں، دیکھتے ہیں کیسے ریکارڈ نہیں دیتے۔
گرفتار ملزم انور مجید کے وکیل نے طبی سہولتیں نہ دیئے جانے کی شکایت کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملزم کو اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کر دیتے ہیں، ضرورت ہوئی تو آر آئی سی یا پمز لانا آسان ہو گا۔ وکیل نے اومنی گروپ کے منجمد اکاؤنٹس کے کیسز کا معاملہ اٹھایا تو چیف جسٹس نے کہا اومنی گروپ کے اکاونٹس کو غیر منجمد کر دیتے ہیں کمپنیوں کی نگرانی عدالت کرے گی، آپ 91 ارب روپے کے فراڈ کی حقیقت سامنے لانے نہیں دے رہے۔
نیشنل بینک کے وکیل نے انکشاف کیا کہ اومنی گروپ بینکوں کا 23 ارب روپے کا نادہندہ ہے۔ کیس کی آئندہ 26 اکتوبر کو کراچی رجسٹری میں ہوگی۔