لاہور: (رپورٹ :سلمان غنی)جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے متحدہ اپوزیشن کے قیام کیلئے اے پی سی بلانے کی کوشش کسی حتمی نتیجے پر پہنچ نہیں پا رہی ۔
جس کی بڑی وجہ مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کے بعض تحفظات ہیں ،بعض اہم اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شدید مشکلات ، جھوٹے مقدمات اور عدالتوں کے چکر کے
باوجود ابھی موجودہ حکومت کو وقت ضرور ملنا چاہیے ۔
اپوزیشن میں شامل دو اہم جماعتوں کے ذمہ داران نے دنیا نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے قابل احترام ہیں ان کی سیاسی سوجھ بوجھ سے کوئی انکاری نہیں البتہ ہم سمجھتے ہیں کہ فی الحال ہمیں کوئی ایسی بڑی سیاسی سرگرمی اور اقدام نہیں کرنا چاہیے جس کی بنیاد پر حکومت کو یہ کہنے کا موقع ملے کہ حکومت ملک و قوم کے لئے بہت کچھ کرنا چاہتی تھی مگر اپوزیشن نے نہیں کرنے دیا۔
مذکورہ ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے ہونے والے فیصلوں، اقدامات اور اصلاحات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ انہیں ایشوز کا ادراک نہیں ۔ان کی ناقص حکمت عملی اور فیصلوں سے مہنگائی بڑھی، بے روزگاری کا رجحان عام ہوا ہے ۔ لہٰذا ہم اس صورتحال میں ان کیلئے کوئی مشکل پیدا کر کے انہیں یہ موقع نہ دیں کہ وہ اپنا ملبہ ہم پر گرا کر ایک مرتبہ پھر عوام کے سامنے یہ کہتے ہوئے سرخرو ہونے کی کوشش کریں کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا جا رہا ۔
مذکورہ ذمہ داران کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو ایسے تحفظات سے آگاہ کیا گیا ہے اور انہیں آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کو وقتی طور پر مؤخر کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ فی الحال حکومت کو وقت ملنا چاہیے تا کہ ان کی اہلیت اور زیادہ کھل کر عوام کے سامنے آ سکے ۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ قوی امکان یہی ہے کہ مولانا فضل الرحمن اپوزیشن کے سنجیدہ حلقوں کے اس مؤقف کو اہمیت دیتے ہوئے وقتی طور پر اے پی سی کے اعلان پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے مؤخر کر دینگے ۔