اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے بیرون ملک جائیدادیں اور اکاؤنٹس رکھنے والے بیس پاکستانیوں کو ریکارڈ کے ساتھ ایف بی آر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ایف آئی اے اور ایف بی آر کو حکم دیا ہے کہ جائیداد مالکان کے بیانات کا جائزہ لے کر رپورٹ دس دن کے اندر پیش کی جائے۔
سپریم کورٹ میں بیرون ملک جائیدادیں اور اکاؤنٹس رکھنے والے پاکستانیوں کے کیس کی سماعت ہوئی، طلب کیے گئے 20 میں سے 13 افراد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے تمام شخصیات کو ریکارڈ کے ساتھ ایف بی آر کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور جائیداد مالکان مل بیٹھیں اور اس تضاد کا حل ڈھونڈیں۔
سماعت کے موقع پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ طلب کئے گئے بیس میں سے سات افراد ملک سے باہر ہیں، بیرون ملک افراد میں ہمایوں شیبر، سینیٹر وقار احمد، شیخ طاہر، فیصل، امتیاز فضل، عبدالعزیز اور فیصل حسین شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ موجود افراد پیش ہوں، وکیل کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالتی استفسار پر نوشاد ہارون نامی شخص نے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیرون ملک چھ جائیدادیں ہیں جو ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کی جا چکی ہیں، ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں بارہ جائیدادیں لکھ دیں۔ ایف بی آر کے نمائندے نے بتایا کہ نوشاد ہارون نے کچھ جائیدادیں ابھی تک ظاہر نہیں کیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ تمام بیس افراد آئندہ منگل تک سارا ریکارڈ لے کر ایف بی آر کے ممبر آپریشن کے دفتر میں خود پیش ہوں۔ دونوں ادارے جائیداد مالکان کے بیانات کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ دس روز میں سپریم کورٹ میں جمع کرائیں۔ عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔