اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا) وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف معاشی اصلاحات روڈ میپ کے مطابق ایف بی آر کو مالی و انتظامی خود مختاری دینے کی تجاویز تیار کرلی ہیں، مذکورہ تجاویز جلد منظوری کیلئے وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوائی جائیں گی۔
آئی ایم ایف نے قرض دینے کیلئے شرائط میں ایف بی آر کو مالی خود مختاری سمیت انتظامی اختیارات دینے کا رو ڈ میپ دیا ہے، حکومت آئی ایم ایف سے قرض لینے سے قبل انتظامی و مالی خود مختاری دینے کی منظوری دے سکتی ہے، تجاویز کے مطابق ایف بی آر کو مالی و انتظامی طور پر وزارت خزانہ و ریونیو ڈویژن کی بجائے وزیراعظم اور کابینہ کے ماتحت کیا جائے گا۔ چیئرمین کا تقرر نجی شعبہ سے کیا جاسکے گا اور دو سال سے قبل عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکے گا، چیئرمین، ممبران سمیت افسران کے تبادلے، تقرری اور برطرفی کرسکیں گے، وزارت خزانہ ایف بی آر کے مختلف شعبوں کیلئے بجٹ کا تعین کرے گا نہ ہی بجٹ اخراجات کی جواب طلبی کرے گا۔
دوسری طرف ایف بی آر میں ترقی و اہم عہدوں پر تعیناتی اور دیگر مراعات کی منظوری کیلئے چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری ریو نیو ڈویژن کے انتظامی اختیارات کا از سر نو تعین کر دیا گیا ہے، دونوں افسر گریڈ 20-22 تک اور ممبرایف بی آر، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک کے افسران کے معاملات کی منظوری دینگے، چیف مینجمنٹ ان لینڈ ریونیو اور چیف مینجمنٹ کسٹمز گریڈ 1 تا گریڈ 16 تک کے ملازمین کے معاملات کی منظوری کے مجاز ہوں گے، ایف بی آر کے حکم نامے میں قرار دیا گیا ہے کہ ان انتظامی اختیارات کے ضمن میں ماضی میں جو حکم نامے جاری ہوئے وہ منسوخ تصور ہوں گے۔