لاہور: (دنیا نیوز) پی ٹی آئی کی باون روزہ حکومت میں معاشی بحران عروج پر پہنچ گیا، وزیراعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر سمیت معاشی ٹیم اس ساری صورتحال سے بے خبر رہی۔
ایک اور بدترین معاشی بحران دستک دینے لگا، اسٹاک مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال، ڈالرکی قدر میں اضافہ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 1328 پوائنٹس گرا اور 100 انڈیکس میں 3 اعشاریہ 4 فیصد کمی ہوئی۔ انڈیکس 37 ہزار 8 سو 58 پر بند ہوا اور 2 سال کی سب سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا۔
17 اگست کو عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے تو اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 42 ہزار 4 سو 40 پوائنٹس پر تھا۔ پی ٹی آئی حکومت کے باون دنوں میں انڈیکس میں 11 فیصد کمی ہوئی اور 4 ہزار 5 سو 42 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی۔ اس عرصے میں شیئرز کی مالیت میں 4 سو 48 ارب روپے کمی ہوئی۔ جون 2013 میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی حلف برداری کے وقت پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا انڈیکس 19 ہزار 9 سو 16 پوائنٹس پر تھا، 4 سال میں انڈیکس میں 32 ہزار 9 سو 60 پوائنٹس کے ساتھ 2 سو 65 فیصد اضافہ ہوا تھا جسے مسلم لیگ ن کی حکومت اپنی کامیابی قرار دیتی ہے۔
24 مئی 2017 کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 52 ہزار 8 سو 76 پوائنٹس پر پہنچی، یعنی تقریبا 16 ماہ میں 15 ہزار پوائنٹس کی کمی ہوچکی ہے۔ پچھلے سال 28 جولائی کو نوازشریف کی نااہلی کے وقت اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 45 ہزار 9 سو 12 پوائنٹس پر تھا۔ جبکہ ن لیگی حکومت کے آخری دن مارکیٹ 42 ہزار 8 سو 45 پوائنٹس پر تھی۔ نوازشریف کی نااہلی سے اب تک کیپٹل مارکیٹ میں تقریبا 39 فیصد اور ن لیگی حکومت ختم ہونے سے اب تک 18 فیصد کمی ہوچکی ہے۔
ایک ماہ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری بھی بڑھی اور اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی نے ریکارڈ چھلانگ لگائی۔ ڈالر کی قدر 5 روپے بڑھی اور قیمت 134 روپے ہوگئی۔ 17 اگست کو وزیراعظم عمران خان کے انتخاب کے دن ڈالر اوپن مارکیٹ میں 122 روپے کا تھا جو اب 12 روپے بڑھ کر 134 روپے کا ہوچکا ہے۔
پی ٹی آئی حکومت آتے ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی واضح کمی ہوئی، اگست 2018 کو زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 72 کروڑ ڈالر تھے اور نئی حکومت کے باون دنوں میں زرمبادلہ ذخائر میں ایک ارب 83 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی، اس وقت مجموعی ذخائر 14 ارب 89 کروڑ ڈالر ہیں، جو بمشکل 6 ہفتے کی امپورٹ کیلئے ہی کافی ہیں۔
ماہرین اقتصادیات حکومت کے بروقت فیصلہ نہ کرنے کو معاشی بحران کی بڑی وجہ قرار دیتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ٹیم اب تک کسی معجزے کے انتظار میں رہی لیکن کوئی معجزہ نہ ہوا اور خراب معاشی صورتحال بڑھتے بڑھتے سنگین صورتحال اختیار کرگئی۔