اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر محمد کامران بطور گواہ ملزمان کی فنانشل سٹیٹمنٹ سے متعلق دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لے آئے۔
العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کو بطور ملزم بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالتی سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا جائے گا یا نہیں؟ اس بات کا فیصلہ کل ہو گا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی لیکن سابق وزیراعظم عدالت پیش ہوئے اور نہ ان کے وکیل خواجہ حارث آئے۔
معاون وکیل کی موجودگی میں استغاثہ کے آخری گواہ کا بیان تیسرے روز بھی مکمل نہیں ہو سکا۔
گواہ محمد کامران نے بتایا کہ ابھی کال اپ نوٹسز، ملزمان کی عدم پیشی اور فائنڈنگز ریکارڈ کرانا باقی ہیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ گواہ کے بیان میں پیچیدگیاں ہیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ آپ لوگوں کو ہر بات پر اعتراض ہے، پہلے جملہ مکمل ہونے دیں بعد میں اپنا اعتراض لکھوا لیں۔ وکیل صفائی نے نواز شریف کا بیان قلمبند کرانے کے لیے پیشگی سوالنامہ دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک کاپی نیب کے پاس ہے تو ایک ہمیں بھی دی جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ قانون کے مطابق ملزم کو بیان سے پہلے پیشگی سوالنامہ نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے نواز شریف کو پیشگی سوالنامہ دینے کی درخواست پر کل دلائل طلب کر لیے۔
نیب نے نئی دستاویزات عدالتی ریکارڈ پر لانے کی درخواست جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ایم ایل ایز جے آئی ٹی نے لکھے تھے۔ جے آئی ٹی کا کام ختم ہونے کے بعد ایم ایل ایز کا جواب لینا نیب کا کام ہے۔ ہم مجاز اتھارٹی تبدیل ہونے سے متعلق لکھے گئے خطوط ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔
نواز شریف کے وکلا نے درخواست کی مخالفت کی، مزید سماعت جمعے کو ہوگی۔