لاہور: (روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا کہ معاشرے میں انتہا پسندی کے ہم سب ذمہ دار ہیں، حکومتوں کی پالیسیاں کم فہمی کی بنیاد پر بنائی گئیں، فرقہ پرست لوگوں اور وکلا نے انتہا پسندی اختیار کی، اس میں لسانی اور علاقائی فرقہ پرستی دونوں شامل ہیں۔
پروگرام "تھنک ٹینک" میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ حکومت کی رٹ اس وقت قائم ہو سکتی ہے جب قانون کی بالادستی ہو گی، ہمیں سختی سے قانون کا نفاذ کرنا ہو گا۔ انہو ں نے کہا کہ آصف زرداری، حمزہ شہباز جیل جائیں گے، نواز شریف ابھی کچھ عرصہ جیل میں رہیں گے، پی ٹی آئی کے کچھ رہنما بھی جیل جائیں گے۔ پی ٹی آئی میں بھی اتنا ہی کچرا ہے جتنا دیگر جماعتوں میں ہے تا ہم ان میں میگا کرپشن نہیں۔
معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار،آئی جی پولیس اور لاہور کی پولیس فورس مبارکباد کی مستحق ہے، انہو ں نے اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کئے ہیں، پاکستان میں اب بغاوتوں کا موسم ختم ہوجانا چاہئے، پتہ نہیں ہم نے کونسی بلائیں پال رکھی تھیں۔ ہم مزید بغاوتوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ کچھ واقعات پر ہم سب یہ کہہ رہے تھے کہ ریاست اور حکومت کی رٹ کہاں ہے۔ آج جو نشاندہی کی گئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست کی رٹ بحال کرنے کا عزم ہونا چاہئے، کل ریاست نے اپنی رٹ بحال کی ہے یہ خوش آئند امر ہے۔ غربت اور بے روزگاری نے ہمارے ملک میں انتہاپسندی کو بڑی تقویت دی ہے۔ بے روزگار نوجوانوں کو شدت پسند استعمال کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ حکومت دھرنے والوں کو ضرور پکڑے گی۔ حکومت کا اقدام اچھی پیش رفت ہے۔ انھوں نے کہا کہ تعلیمی نظام معاشرے کی تربیت کرتا ہے۔ انہو ں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت سماجی ترقی کے پروگراموں پر زیادہ توجہ دے گی۔