اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیراعظم نواز شریف پاکپتن دربار اراضی کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے اور جے آئی ٹی نہ بنانے کی استدعا کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا میاں صاحب گھبراگئے، تحقیقاتی ٹیم اچھی نہیں لگتی، 7 دن میں بتائیں کس سے انکوائری کرائیں۔
سپریم کورٹ میں پاکپتن اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہاں ہیں نوازشریف صاحب ؟ جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف روسٹرم پر آ گئے۔ چیف جسٹس نے پوچھا تحریری موقف پر آپ کی کیا رائے ہے ؟ نواز شریف نے جواب دیا 32 سال پرانا واقعہ ہے، میرے علم میں نہیں کہ ایسا کوئی حکم جاری کیا ہو۔
چف جسٹس نے نواز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا پہلے آپ کو کیس کا بیک گرائونڈ بتا دوں ؟ اوقاف پراپرٹی کے دعویداروں نے عدالت میں کیس کیا، ہائیکورٹ نے بھی کہہ دیا کہ زمین محکمہ اوقاف کی ہے، آپ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف زمین نجی ملکیت میں دے دی، اگر آپ نے اوقاف کی زمین نجی ملکیت میں نہیں دی تو آپ بری الذمہ ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے آپ کے سیکرٹری جاوید بخاری نے سمری بھجوائی۔ چیف جسٹس نے کہا عطا الحق قاسمی کے معاملے پر بھی یہی ہوا، فواد حسن فواد نے کہا کہ وزیراعظم سے منظوری لی، کیا آپ کے سیکرٹری نے زمین ڈی نوٹیفائی کی ؟ جس پر نواز شریف نے کہا جس بات پر آپ کو حیرت ہے مجھے بھی حیرت ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا اس معاملے پر جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، جس پر نواز شریف نے کہا جے آئی ٹی کے علاوہ کچھ اور بنا دیں۔ چیف جسٹس نے کہا اس معاملے پر تحقیق تو کرنا ہے، میں تین بار کے وزیراعظم کو کلیئر تو کروں، ڈی جی اوقاف کو زمین نجی ملکیت میں دینے کا اختیار نہیں تھا، آپ کے سیکرٹری نے منظوری دی، آپ بہت فعال وزیراعلیٰ تھے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے بیرسٹر ظفراللہ کی سرزنش کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا ظفراللہ صاحب آپ پریکٹسنگ وکیل نہیں ہیں، آپ تو سیاسی آدمی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا میاں صاحب جے آئی ٹی سے گھبرا گئے ہیں، میرا خیال تھا جے آئی ٹی بنا دیں، میاں صاحب کو جے آئی ٹی اچھی نہیں لگتی۔ جس پر نواز شریف نے کہا جے آئی ٹی کا طریقہ کار اچھا نہیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہی کو منصف بنا دیتے ہیں، آپ اس معاملے کی تحقیقات کر کے خود ہی بتا دیں، ایک ہفتے کے اندر بتائیں کہ کس ادارے سے معاملے کی تحقیقات کرائیں، میاں صاحب، آپ کے ساتھ وزنی کمیٹی عدالت آئی ہے، آئندہ سماعت پر میاں صاحب پیش نہ ہوں، بذریعہ وکیل موقف پیش کریں۔ عدالت نے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔
دنیا نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا نواز شریف نے سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کیا، عدالت نے کیس میں نواز شریف کو بطور سابق وزیراعلٰی پنجاب سمری منظور کرنے پر وضاحت کے لئے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔