اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ اگر بڑھتی ہوئی آبادی پر کنٹرول نہ کیا گیا تو آئندہ 30 سال میں یہ بڑھ کر 45 کروڑ ہو جائے گی۔
اسلام آباد میں بڑھتی آبادی پر منعقدہ سپموزیم سے خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ علم کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہے، علم حاصل کرنے والی قومیں ترقی کی منازل طے کر گئیں جو قومیں زوال کا شکار ہوئیں ان میں تعلیم کی کمی تھی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں پانی کے نظام پر توجہ نہیں دی گئی، زمین سے نکالے گئے پانی کا تین چوتھائی ضائع ہو جاتا ہے، 2025ء میں پانی کی قلت بحران کی صورت اختیار کر جائے گی، وزیراعظم تحقیقات کرائیں کہ 40 سال سے پاکستان میں ڈیم کیوں نہیں بنا؟
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح ملک میں وسائل بہت محدود ہیں لیکن آبادی کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، آبادی اسی تناسب سے بڑھتی رہی تو 30 سال بعد 45 کروڑ ہو جائے گی، آبادی کو کنٹرول کرنا ہوگا، یہ پاکستان کے بقاء کی علامت ہے، ہمیں آبادی پر کنٹرول کے معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اتنا وقت گزر گیا، ہم نے قوانین کو اپ ڈیٹ نہیں کیا، سول جج 6 گھنٹے میں روزانہ 60 مقدمات کی سماعت کرتا ہے، موجودہ صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے ججز کی تعداد بڑھانا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ تسلیم کیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، اگر آئین کے بعد کوئی ادارہ سپریم ہے تو پارلیمنٹ ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ جو ہمارا اصل کام ہے اس پر توجہ دی جائے۔