اعظم سواتی وزارت سے مستعفی، مقدمہ بغیر عہدے کے لڑنے کا اعلان

Last Updated On 07 December,2018 12:00 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ میں مقدمے کا سامنا کر رہے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی نے وزیراعظم کو استعفیٰ پیش کر دیا ہے۔

 وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اعظم سواتی کے اقدام کو نئے پاکستان کا نیا رخ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک میں سزا یافتہ لوگ بھی عہدوں سے چمٹے رہتے تھے، اعظم سواتی دوسرے وزیر ہیں جنہوں نے انتہائی عمومی تحقیقات پر بھی استعفی دیا۔ وزیراعظم عمران خان کے متعارف کردہ خود احتسابی کے عمل کی مثال انتہائی جدید جمہوری ممالک میں ہی ملتی ہے، یہی روایات نئے پاکستان کا نیا رخ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی اعظم سواتی نے سپریم کورٹ میں کیس کی وجہ سے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان سے خصوصی ملاقات کی اور اپنا استعفیٰ پیش کیا۔

اعظم سواتی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کہا کہ موجودہ حالات میں وزارت کا قلمدان اپنے پاس نہیں رکھ سکتا، اعلیٰ اخلاقی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مستعفی ہو رہا ہوں، کسی عہدے کے بغیر اپنا کیس لڑوں گا اور سپریم کورٹ کے سامنے اپنا دفاع کروں گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بچوں اور خواتین کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا گیا، آپ حاکم ہیں، محکوم کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں؟ بھینس دراصل آپ کے فارم ہاؤس میں داخل ہی نہیں ہوئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا آئی جی صاحب آپ نے اب تک اس معاملے پر کیا کیا؟ یہ آپ کی ایک ماہ کی کارکردگی ہے؟ نئے آئی جی نے آتے ہی سرنگوں کر دیا ہے۔

اس پر آئی جی اسلام آباد نے کہا سر یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کوئی زیر التوا نہیں تھا، آپ کو دیکھنا تھا اس معاملے میں کیا کرنا ہے۔

وکیل اعظم سواتی نے کہا عدالت نے میرے موکل سے 10 سوال پوچھے تھے، پہلا سوال تھا کیا آئی جی کا تبادلہ اعظم سواتی کے دباؤ پر کیا گیا، جے آئی ٹی نے کہا کہ تبادلہ پہلے ہی طے تھا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا فون نہ اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیا گیا، حکومت کو جاکر بتائیں عدالتی نظرثانی کیا ہوتی ہے ؟۔

صدر سپریم کورٹ بار نے اعظم سواتی کو معاف کرنے کی درخواست کی اور کہا اعظم سواتی میرے ساتھ کام کرتے رہے ہیں، جرم ہوا ہے لیکن اس پر اتنی بڑی سزا نہ دیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ارب پتی آدمی ان سے مقابلہ کر رہا ہے جو 2 وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے، ان کو سزا ملے گی تو شعور آئے گا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پوچھا تحریک انصاف نے اب تک اعظم سواتی کے خلاف کیا ایکشن لیا ؟ اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا نیب قوانین کے تحت معاملہ نہیں آتا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا پھر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت لڑائی کریں، کیا اعظم سواتی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں ؟ ان کے پیسے ہمیں ڈیم فنڈز کے لیے بھی نہیں چاہئیں۔