اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا اخذ کیا ہوا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔ حسن، حسین، مریم نواز اور طارق شفیع کے بیانات نواز شریف کے خلاف استعمال نہ کیے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی، پانچویں روز بھی دلائل جاری رکھتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ واجد ضیا کا اخذ کیا ہوا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں ہے۔ حسن، حسین، مریم نواز اور طارق شفیع کے بیان نواز شریف کے خلاف استعمال نہ کیے جائیں، یہ ٹرائل نواز شریف کا ہے، حسن اور حسین کا نہیں، یہ لوگ تو عدالت میں پیش ہی نہیں ہوئے، صرف تصدیق شدہ کاپیاں پیش کر دینا کافی نہیں ہے۔
جج ارشد ملک نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس سٹیج پر آ کر مجھے کنفیوز نہ کریں، آپ کا موقف ہی یہ تھا کہ طارق شفیع نے بابا جی کی طرف سے سرمایہ کاری کی، اب آپ کہتے ہیں کہ طارق شفیع کی کوئی چیز استعمال ہی نہیں ہو سکتی۔ جج نے استفسار کیا کہ کیا میں طارق شفیع کو سارے معاملے میں نظر انداز کر دوں؟
خواجہ حارث نے کہا کہ الدار رپورٹ قابل قبول شہادت نہیں، نواز شریف نے رقم مریم نواز کو تحفے میں دی، تحفہ لینے اور دینے والا تسلیم کر رہا تو اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ مریم نواز اس کیس کی کارروائی میں شریک نہیں، وہ سب سے زیادہ بینفشری ہیں۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ اتنا زور مت دیں، نیب مریم نواز کو بلانے کی درخواست دے دیگا۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم مریم نواز کو بلانے کی درخواست دے سکتے ہیں۔
ڈی جی نیب راولپنڈی کے ذکر پر جج ارشد ملک نے وکیل صفائی سے استفسار کیا کہ کیوں عرفان منگی کی نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے حق کی اہم دستاویز بھی جے آئی ٹی نے چھپا لیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر ایسی کوئی دستاویز ہیں تو اب پیش کر دیں۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اب یہ میرا کیس نہیں ہے، کیس کی مزید سماعت منگل تک ملتوی کر دی گئی۔