کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں سی این جی کی عدم دستیابی سے لوگ بلبلا اٹھے، سی این جی سٹیشنز چوتھے روز بھی بند ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث شہری سڑکوں پر خوار ہونے لگے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کی من مانی نے صنعتکاروں کے بعد عام شہریوں کو بھی مشکل میں ڈال دیا۔ سی این جی کی بندش کے باعث منزل تک پہنچنا مشکل ہوگیا ہے، مسلسل بندش کے چوتھے روز شہری گھروں سے کام کاج کیلئے نکلے تو بس اسٹاپس پر رش لگ گیا۔ خواتین، مرد، طلبہ سب دو، دو گھنٹوں تک گاڑیوں کے انتظار میں ہلکان ہو رہے ہیں۔
مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رکشہ اور ٹیکسی والوں نے بھی خوب ہاتھ صاف کیے اور لوگوں سے من مانے کرائے وصول کئے، سی این جی کی بندش کے بعد صدر کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کا کہنا ہے 95 فیصد بس اور کوچز سی این جی پر چلتی ہیں، گیس نہ ملی تو کراچی میں نیا بحران کھڑا ہو جائے گا، سندھ کی گیس پنجاب کو فراہم کی جارہی ہے۔
کراچی کے تاجر بھی صورت حال پر پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے انہیں مہنگی درآمدی ایل این جی استعمال کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، ایس ایس جی سی نے دو روز میں سپلائی بحال نہ کی تو صنعت کار دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔
ادھر سوئی سدرن حکام کا کہنا ہے کہ گمبٹ اور کنڑ پے ساکھی سے ملنے والی گیس میں 50 فیصد تک کمی کا سامنا ہے، گمبٹ سے 50 کے بجائے 25 ملین مکعب فٹ اور کنڑ پے ساکھی سے 200 کے بجائے 175 ملین مکعب فٹ یومیہ گیس مل رہی ہے جسکی وجہ سے گیس کی قلت کا سامنا ہے۔