لاہور: (دنیا نیوز) سینتالیس سال بعد بھی سانحہ ”سقوط ڈھاکہ” وقت کی دھول میں گُم نہ ہو سکا، سچ تو یہی ہے کہ 16 دسمبر کے اس دن نے ایک دفعہ پھر ہمارے زخموں کو کریدنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ مندمل ہوئے ہی کب تھے جو کریدنے کی نوبت آئی۔
پاکستان کو دولخت ہوئے سینتالیس برس بیت گئے۔ بھارت نے سقوط ڈھاکہ میں جو کردار ادا کیا اورجس کا موجودہ وزیرِاعظم نریندرمودی نے ہی نہیں اندرا گاندھی نے بھی برملا اور بارہا اقرار کیا ہے۔
تقسیم پاک وہند کو بھارت نے دل سے تسلیم نہیں کیا جبکہ پاکستان میں مقامی قومیتوں نے سر اُٹھایا۔ بھارت نے اس سوچ کو ابھارا، کچھ غداروں کے کمزور ایمان کا فائدہ اٹھایا اور سازشیں کیں۔
بنگالی قومیت پر علیحدگی کی تحریک شروع کی اور ہندوستان نے اپنی فوجیں مشرقی پاکستان میں داخل کر کے پاکستان کا ایک بازو کاٹ دیا۔ اب بھی انتہا پسند ہندو سوچ پاکستان کو توڑ کر اَکھنڈ بھارت بنانے کے پالیسیوں پر عمل پیرا اور مسلمانوں کو غلام بنانے کی سازشوں تانے بانے بن رہی ہے۔
بھارت اب بھی کہتا ہے کہ پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے کیے تھے اب اس کے دس ٹکڑے کرے گا۔ پاکستانیوں کے سینے میں آج بھی یہ درد ہے، قوم اب کسی سازش کو دوبارہ سراٹھانے نہیں دے گی، سقوط ڈھاکہ سے سیکھے گئے سبق فراموش نہیں کئے جا سکتے۔