لاہور: (دنیا نیوز) مریم نواز اپنے بیٹے جنید صفدر کے ساتھ نواز شریف سے ملاقات کے لئے کوٹ لکھپت جیل پہنچیں، مریم نواز اپنے والد کے لئے کھانا بھی گھر سے بنوا کر لائیں، کھانے میں مچھلی، سبزی اور گاجر کا حلوہ شامل تھا۔
ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کی صحت ناساز تھی لیکن وہ مسکرا کر کچھ چھپاتے رہے، نواز شریف جسمانی طور پر کمزور نظر آ رہے تھے۔ رہنماؤں نے سوال کیا کہ میاں صاحب جیل میں کس چیز کو زیادہ مس کرتے ہیں، نواز شریف کا کہنا تھا کہ جیل میں کلثوم بہت یاد آتی ہیں انہیں بہت مس کرتا ہوں، جب جیل میں تھا تو بہت کوشش کی کہ کلثوم نواز سے بات ہو جائے، کلثوم نواز سے زندگی کے آخری ایام میں بات نہ ہونے کی ہمیشہ تشنگی رہیگی۔
نواز شریف نے ملکی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سنا ہے پھر سے بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی ہے ؟ ہم نے دن رات محنت کر کے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پایا تھا۔ انہوں نے کہا قانون کے مطابق جو چیزیں ملنی چاہیں وہ نہیں مل رہیں، باتیں کرنے والے بتائیں کہاں ہیں این آر او، اپنے دور میں جو ترقیاتی کام کئے اب وہ ختم کئے جار ہے ہیں۔
خواجہ آصف نے نواز شریف کو موجودہ ملکی حالات پر نواز شریف کو بریفنگ دی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان، خواجہ آصف، سینیٹر مشاہد اللہ خان، رانا ثنااللہ خان، رانا تنویر، نجم سیٹھی اور دیگر لیگی رہنماؤں کے علاوہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی۔
میڈیا سے گفتگو میں پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما مشاہد اللہ کا کہنا تھا حکومتی وزرا کرپٹ ترین ہیں، عمران خان صرف اپوزیشن کا احتساب کر رہے ہیں، فارورڈ بلاک وہی بناتا ہے جو پارٹی میں ہوتا ہے۔
راناثنا اللہ نے کہا نواز شریف انتقامی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں، انتقامی عمل کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے، ملک میں دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ملک میں کاروبار بالکل منجمد ہوکر رہ گیا ہے، حکومتی وزرا بد زبانی کےسوا کچھ نہیں کر رہے، حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہے نہ وژن، حکومت پارلیمانی کمیٹی سے اب راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔