اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے لیے اہم فیصلے کر رہے ہیں، برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے سے تجارتی خسارے میں کمی آئی جبکہ درآمدات میں کمی سے بھی تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں کے ساتھ ملاقات میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ سال 2008ء میں پیپلز پارٹی کے پہلے 5 ماہ میں افراط زر کی شرح میں گیارہ اعشاریہ 2 فیصد، سال 2013ء میں ن لیگ کے پہلے 5 ماہ میں افراط زر میں 4 فیصد جبکہ پی ٹی آئی کے پہلے پانچ ماہ میں افراط زر میں 0 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مسلسل بات چیت جاری ہے جبکہ متبادل ذرائع سے بھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، آئی ایم ایف سے اچھا پروگرام ملا تو فوری معاہدہ کر لیں گے۔
اسد عمر نے کہا کہ حکومت معاشی ترقی کے لیے اہم فیصلے کر رہی ہے۔ ضمنی فنانس بل میں برآمدات کی حوصلہ افزائی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال کے دوران مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی 21 فیصد بڑھی۔ جولائی تا دسمبر 2018ء نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 65 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اورگیس کی قیمتیں کم آمدن افراد کے لیے نہیں بلکہ صرف امیروں کے لیے بڑھائی گئیں۔