پشاور: (دنیا نیوز) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولونا فضل الرحمان نے کہا حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے، روزانہ پندرہ ارب کا قرضہ لے رہی ہے اور عوام کو جینے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ افسوس ناک ہے،غریبوں کے مکانات گرائے گئے جبکہ بڑے لوگوں کے بڑے بڑے پلازوں کو ریگولرائز کیا جا رہا ہے۔
جے یو آئی مرکز پشاور میں مولانا فضل الرحمان کا نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عام آدمی کے مشکلات تشویش ناک ہے، قبائلی علاقوں سے انتخابات میں فیصلے کا حتمی اختیار جے یو آئی قبائلی وینگ کرے گی، ملک میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ افسوس ناک ہے، پورے ملک میں غریبوں کے مکانات گرائے گئے جبکہ بڑے لوگوں کے بڑے بڑے پلازوں کو ریگولرائز کیا جا رہا ہے، انصاف کا معیار طاقتور اور غریب لوگوں کے لیے الگ ہے، عام آدمی کو جینے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، ادویات عام آدمی کی ضرورت ہیں مگر قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، حکمران جماعت الیکشن سے قبل مہنگائی کے خاتمے اور مفت علاج دینے کے دعوے کر رہی تھی۔
جمعیت علما اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت یوٹرن پر فخر کرتی ہے۔ حکمران جماعت کے قوم اور فعل میں تضاد ہے، جعلی اور خلائی حکمران ہونے سے پندرہ ارب روپے قرضہ ملک پر بڑھا ہے، کرتارپور راہدری میں ہمسایہ ملک کی حکومت کے بغیر ایک طبقہ کے ساتھ مذاکرات اچھے نہیں، ایسے اقدام سے ہندوستان کو ملک کے قوم پرست طبقوں سے رابطہ کرنے راستہ ہموار ہو گا۔
انھوں نے کہا مدرسہ کا احترام کرنا ہو گا اور حکومت مدرسوں کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرے ، حکومت کی جانب سے مدرسوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مدارس سے متعلق مذاکرات معطل ہیں، پالیسی اور حکومتی بیانات سے لفظ کشمیر کاٹ دیا گیا۔۔
مولانا فضل الرحمن نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے اتحاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری سے ملاقات ہوئی ہے مگر موجودہ سیاسی صورتحال پر بات چیت نہیں ہوئی۔ ایک تیار ہوتا ہے تو دوسرا پیچھے ہٹ جاتا ہے،پانچ مہینوں میں دونوں کو متحد کر دونگا، ہندوستان سرحد پر باڑ لگا رہا ہے کہ پاکستان سے دہشت گرد نہ آئیں، پاکستان سرحد پر باڑ لگا رہے کہ افغانستان سے دہشت گرد نہ آئے، پاکستان سکھوں کو بغیر دستاویز کو ملک آنے کی دعوت دیتا ہے جبکہ افغانستان قبائل کو بغیر ویزے کے بلا رہے ہیں۔