اسلام آباد: (دنیا نیوز) سانحہ ساہیوال پر عبوری رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی ہے جس میں تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ مقتول ذیشان کے خلاف دیئے گئے ثبوتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے زیر صدارت اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے سانحہ ساہیوال پر عبوری رپورٹ ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
رحمان ملک نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کی سفارش ہے کہ تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن بنایا جائے۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والا خلیل اور اس کا خاندان مکمل طور پر بیگناہ ہے جبکہ ذیشان پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت مانگے ہیں، اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو سی ٹی ڈی کو ثبوت دینا ہو گا۔
رحمان ملک کا کہنا تھا کہ اب تک ذیشان کے خلاف پیش کئے گئے ثبوتوں پر بھروسہ نہیں کیا۔ ہم نے چئیرمین کی رولنگ کے تحت معاملہ اٹھایا اور کام کیا۔ کمیٹی نے متاثرین کی فلاح سے متعلق اقدامات بھی تجویز کئے ہیں
خیال رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سانحہ ساہیوال پر بریفنگ اور گاڑی میں خود کش جیکٹ کی موجودگی کا دعویٰ مسترد کر دیا تھا۔
کمیٹی اراکین نے کہا تھا کہ گاڑی میں خود کش جیکٹ کی اطلاع ہوتی تو سی ٹی ڈی اہلکار چار فٹ سے گولیاں چلانے کے بجائے 50 فٹ دور رہتے۔ حکومت اس معاملے پر فوری جوڈیشل کمیشن بنائے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ کارروائی کا طریقہ درست نہیں تھا، دیکھنا چاہیے تھا کہ کار کے اندر کون بیٹھا ہے، بچے کا پیسوں کی پیشکش سے متعلق بیان صدمے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹھوس انٹیلی جنس کے باوجود 17 اور 18 جنوری کو کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ حیران ہیں کہ پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی کے ٹی او آرز تک طے نہیں کیے۔