پشاور: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیراعلیٰ اور گورنر کے اختیارات کے حوالے سے تحریک التوا بحث کے لئے منظور کر لی گئی۔ اپوزیشن اراکین نے گورنر کے اختیارات کو غیر آئینی اور قانونی قرار دیدیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کی صدارت میں ہوا۔ اپوزیشن اراکین قبائلی اضلاع میں گورنر کے اختیارات کو زیر بحث لائے۔ اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں وزیراعلی اور گورنر کے اختیارات کی وجہ سے بیورو کریسی مشکلات کا شکار ہے۔
اپوزیشن رکن اسمبلی عنایت اللہ نے قبائلی اضلاع میں گورنر کے انتظامی اختیارات استعمال کرنے کے خلاف تحریک التوا بحث کے لئے پیش کی جسے ایوان نے بحث کے لئے منظور کر لیا۔ اراکین اسمبلی کہتے ہیں کہ ایک صوبے میں دو اختیارات سے سابق فاٹا میں اصلاحات کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔
صوبائی حکومت نے بھی تسلیم کیا کہ قبائلی اضلاع صوبہ کا حصہ ہیں، وزیراعلیٰ ہی چیف ایگزیکٹو ہیں۔ وزیر قانون کہتے ہیں کہ قبائلی اضلاع سے متعلق جو کام بھی ہوگا، کابینہ اس کی منظوری دیگی۔
اسمبلی اجلاس میں خواتین پر تشدد کی روک تھام، وزرا کے بنگلوں کی تزئین وآرائش کے بلز پیش کئے گئے جبکہ اسمبلی میں ممبران کے اہل خانہ کے لئے بلیو پاسپورٹ، واپڈا اور گیس کے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد منتقل کرنے کے قراردادیں بھی منظور کر لی گئیں۔