لاہور: (دنیا نیوز) حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، دعوے اور اعلانات وہی رہتے ہیں۔ کبھی نئی پالیسی بن گئی اور کبھی کمیٹی یا ٹاسک فورس بنا دی گئی لیکن نہ مہنگائی کم ہوئی نہ سرکاری ریٹ لسٹوں پر کبھی عمل ہوا۔ ریٹ لسٹ نمائشی کاغذ بن کر رہ گیا ہے۔
پھل اور سبزی سب کی ضرورت اور خواہش، صحت کے لئے اتنی ہی اہم ہے۔ کوئی سبزی منہ کے چٹخارے کے لئے اور کوئی بس پیٹ بھرنے کے لئے استعمال کرتا ہے، عوام جب خریداری کیلئے مارکیٹ پہنچتے ہیں تو پھر دکانداروں کا منہ ہی دیکھتے رہ جاتے ہیں۔
سرکاری جاری کردہ ریٹ لسٹ اکثر جگہ سے غائب اور اگر کہیں ہے تو عمل نہیں ہوتا، ہر دکاندار کے اپنے اپنے ریٹ ہیں۔ سرکاری ریٹ لسٹ میں ٹماٹر 87 روپے کلو لیکن مارکیٹ میں کہیں بھی 120 سے کم پر دستیاب نہیں، پیاز کی سرکاری قیمت 19 لیکن 30 روپے سے نرخ شروع ہوتے ہیں۔
لہسن کی سرکاری ریٹ لسٹ میں قیمت 126 روپے کلو تاہم مارکیٹ میں 150 روپے کلوبیچا جا رہا ہے، ادرک بھی 166 کی بجائے 200روپے کلو فروخت بیچا جا رہا ہے، سبز مرچ 85 روپے بس کاغذوں میں ہے، مارکیٹ ریٹ 100 روپے کلو ہے۔
دکاندار کہتے ہیں کہ ریٹ لسٹیں کمروں میں بیٹھ کر بنائی جاتی ہیں، منڈیوں میں ہی مہنگائی ہے۔ سبزیوں کے ساتھ پھل کی قیمت بھی بےلگام ہو گئی۔
سیب کالا کولو، جس کا سرکاری ریٹ 129 روپے کلو ہے لیکن مارکیٹ میں 180روپے کلو، کیلا 67 کی بجائے 80 روپے درجن، مالٹا کی قیمت مقرر کی گئی 94 روپے تاہم 140روپے درجن فروخت کئے جا رہے ہیں، اور رہے امرود تو وہ51 کی بجائے80 روپے کلو بک رہے ہیں۔
حکام کہتے ہیں کہ بس اب سب اچھا ہو جائے گا، مارکیٹ ماہرین کے مطابق مہنگائی کی وجوہات میں طلب اور رسد میں پیدا ہونے والا فرق اپنی جگہ لیکن انتظامی معاملات میں ڈھیل بھی بڑی وجہ ہے۔