کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں مبینہ طور پر ریسٹورنٹ کا مضر صحت کھانا کھانے سے پانچ بچوں کی ہلاکت پر سندھ فوڈ اتھارٹی اور پولیس حرکت میں آ گئی۔
صدر میں واقع نوبہار ریسٹورنٹ کو سیل کر کے پندرہ ملازمین کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی گئی۔ ہوٹل سے کھانوں اور گوشت سمیت دیگر اشیا کے بیس سیمپل حاصل کر کے اسے سیل کر دیا گیا۔
بچوں کی ہلاکت کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے صدر میں واقع نوبہار ریسٹورنٹ کو گھیر لیا۔ سندھ فوڈ اتھارٹی کا عملہ بھی موقع پر پہنچا جس نے کھانوں کے سیمپل، فریج اور ڈیپ فریزر میں سٹور کیے گئے گوشت اور دیگر اشیا کے نمونے فارنزک ٹیسٹ کیلئے حاصل کئے۔
پولیس نے ریسٹورنٹ کوعارضی طور پر سیل کر کے 15ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق متاثرہ خاندان نے ریسٹورنٹ کی بریانی کھائی تھی۔
سندھ فوڈ اتھارٹی حکام نے ریسٹورنٹ کے معائنے کے بعد کہا کہ حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھا گیا، دیگوں میں پرانی بریانی تھی۔ سیوریج کی کھلی لائن کے ساتھ کچن بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف معاملے میں ہوٹل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے۔ فوٹیج کے مطابق گیارہ بج کر 21 منٹ پر فیملی نے چیک ان کیا، 11 بج کر 34 منٹ پر جاں بحق بچوں کے والد کھانا لینے گئے اور 12 بج کر 4 منٹ پر کھانا لے کر واپس آئے۔ فوٹیج میں کسی غیر اور شخص کو آتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
خیال رہے کہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والا فیصل اپنی اہلیہ، ہمشیرہ اور بچوں کے ساتھ کراچی آیا۔ سرکاری گیسٹ ہاؤس قصر ناز میں قیام کیا اور صدر میں واقع نوبہار ریسٹورنٹ سے بریانی لا کر کھائی جس کے بعد ماں، بچوں اور پھوپھی کی حالت غیر ہو گئی۔
نجی ہسپتال پہنچایا گیا تو 5 بچے جاں بحق ہو چکے تھے، ماں کو طبی امداد کے بعد فارغ جبکہ پھوپھی تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں۔
متاثر خاندان نے قصر ناز میں سرکاری افسر کے نام پر کمرہ بک کرایا تھا۔ پولیس نے سرکاری گیسٹ ہاؤس پہنچ کر کرائم سین کو محفوظ کر لیا۔ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، شہلا رضا، ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر نجی ہسپتال پہنچے۔
سندھ فوڈ اتھارٹی کی کارکردگی پر شہلا رضا نے انوکھی منطق پیش کی اور کہا کراچی کے ہر ضلع میں ہزاروں ریسٹورنٹ ہیں، ایک فوڈ انسپکٹر کیا کیا کر سکتا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ گزشتہ روز نوبہار ریسٹورنٹ کے کھانے سے متعلق کوئی شکایت ہے تو اطلاع پولیس کو دیں۔