اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت کا کہنا ہے نواز شریف طبی بنیادوں پر ضمانت کے مستحق نہیں ہیں، جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کی جان کو خطرات لاحق نہیں تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سوا بارہ بجے سنایا جا نے والا فیصلہ 12 بج کر 43 منٹ پر سنایا۔ فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، مریم اورنگزیب اور طلال چوہدری کے علاوہ لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی عدالت میں موجود تھی۔ نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ 9 صفحات پر مشتمل ہے۔
عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے نواز شریف طبی بنیادوں پر ضمانت کے مستحق نہیں، جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کی جان کو خطرات لاحق نہیں تھے، یہ کیس غیر معمولی حالات کا نہیں بنتا، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے باعث ضمانت نہیں دی جاسکتی، نواز شریف کوعلاج معالجےکی سہولتیں دستیاب ہیں۔ فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دیا گیا ہے۔
نوازشریف کوالعزیزیہ ریفرنس میں7سال قید،فلیگ شپ ریفرنس میں بری
نیب کا العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی کم سزا چیلنج کرنکا فیصلہ
فیصلہ سننے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف نے کہا عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، فیصلے سےمایوسی ہوئی، اپیل میں جائیں گے، مزید قانونی راستوں کو اپنایا جائے گا، جیل کے ماحول میں علاج ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا نواز شریف کی علاج کی درخواست قبول نہیں کی گئی، ہمیں امید تھی عدالت درخواست ضمانت قبول کر لے گی، قانونی راستے اختیار کرنا ہمارا حق ہے۔
دوسری طرف نواز شریف کو فیصلے سے متعلق جناح ہسپتال میں آگاہ کیا گیا، شہباز شریف بھی بڑے بھائی کی عیادت کے ہسپتال ہی میں موجود تھے۔ فیصلے کے بعد جناح ہسپتال میں موجود لیگی کارکنوں نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
یاد رہے 20 فروری کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔ 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی، عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا۔
8 ستمبر 2017 کو نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف العزیزیہ، فلیگ شپ، ایون فیلڈ ریفرنسز دائر ہوئے، 19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7، محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوئی۔ ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں تینوں کی سزاؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔