لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس میں آئندہ سماعت پر جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ طلب کر لی۔ سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ نے رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کروا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے خلیل کے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی احتشام کی درخواست پر سماعت کی، جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ کے روبرو پیش ہوئے۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 6 پولیس اہلکار سانحہ ساہیوال کے ملزم قرار دئیے گئے، رپورٹ میں سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والا ذیشان دہشت گرد قرار دیا گیا ہے، ذیشان کا تعلق داعش کے ساتھ تھا جو اب مارا جاچکا ہے۔ کیس داخل دفتر کردیا گیا جبکہ گرفتار 6 اہلکاروں کے خلاف رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کروا دی گئی.
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 6اہلکاروں کے خلاف 63 گواہان کی فہرست بھی ٹرائل کورٹ میں جمع کروا دی گئی، سات مارچ کو ساہیوال کی مقامی عدالت نے ملزمان کو طلب کر رکھا ہے جبکہ عدالت نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا وہ جاری ہے لہذا جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں۔
چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ایک ماہ میں جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا، 14 مارچ کو ایک ماہ پورا ہو رہا ہے، جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ داخل کریں، عدالت نے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی۔