لاہور: (دنیا نیوز) سانحہ ساہیوال کے معاملے پر جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی، رپورٹ میں خلیل اور اسکی فیملی کو معصوم قرار دیدیا گیا جبکہ ذیشان کو دہشتگرد قرار دیدیا گیا، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ دنیا نیوز سامنے لے آیا۔ جاں بحق ذیشان کے بھائی احتشام کا کردار بھی مشکوک قرار دیا گیا، فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کی سفارش۔
سانحہ ساہیوال کے معاملے پر جے آئی ٹی کی رپورٹ وزیراعظم آفس کو بھیجواء دی گئی۔ جے آئی ٹی نے ایس ایس پی جواد قمر ریجنل ڈی ایس پی آصف کمال کیخلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا، دونوں افسران کی جانب سے جائے وقوعہ سے تمام تر شواہد ختم کئے جانیکا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ کسی بھی موٹرسائیکل سواروں یا ذیشان کے ساتھیوں کی جانب سے سی ٹی ڈی پر کوئی فائرنگ نہیں ہوئی۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سب انسپکٹر صفدر حسین اور آپریشن میں حصہ لینے والے دیگر اہلکاروں نے آپریشن میں استعمال ہونے والا اسلحہ، ڈی وی آرز اور دیگر شواہد میں ردوبدل کیا۔ رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے ذیشان کے بھائی احتشام کے کردار کو بھی مشکوک قرار دے دیا۔ سی ٹی ڈی ٹیم نے گاڑی پر پیچھے سے فائر کیے جس سے گاڑی روڈ ڈیوائیڈر کے ساتھ ٹکرا کر رک گئی۔
رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ آپریشن کے بعد سی ٹی ڈی ٹیم 1:45 پر پولیس لائنز پہنچی، ٹیم تین بجے کے قریب سی ٹی ڈی کے ریجنل آفس پہنچی اور اسی دوران تمام تر شواہد اور اسلحہ میں ردوبدل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ذیشان داعش کا آدمی تھا جس کا فرانزک رپورٹ کے مطابق داعش پنجاب کے کمانڈر خالد عرف بٹ صاحب کیساتھ بھی رابطہ تھا، جو تمام تر نیٹ ورک افغانستان سے آپریٹ کرتا تھا۔ ذیشان کی گاڑی اصل میں دہشتگرد عدیل حفیظ کی ملکیت تھی۔ مقتول ذیشان کی تصویر دہشتگرد ہارون اسامہ کیساتھ موصول ہوئی جو نومبر چار 2018 کو لی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ذیشان اس نیٹ ورک کا ایکٹو ممبر تھا اور تمام دہشتگردوں کو سہولیات بھی دیتا تھا۔ ذیشان کی والدہ بھائی اور بیوہ کو بھی احتشام کی مشکوک سرگرمیوں کا عمل تھا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیشان اور اسکے گروپ نے تیرہ جنوری کو ہنڈا سٹی میں دھماکہ خیز مواد ساہیوال منتقل کیا اور گاڑی ذیشان ہی چلا رہا تھا۔