اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے وفاقی حکومت بتائے کہ پرویز مشرف کی واپسی کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں، رجسٹرار آفس غداری کیس کے ٹرائل میں تاخیر پر رپورٹ پیش کرے۔
لاہور ہائیکورٹ بار کی نظرثانی درخواست پر سماعت کے دوران وکیل توفیق آصف نے بتایا پرویز مشرف ملک سے باہر ہیں، ٹرائل رکا ہوا ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا حکومت نے اب تک مشرف کو بلانے کیلئے کیا کیا ہے ؟ عدالت نہیں حکومت نے انہیں جانے دیا تھا، مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ہوسکتا ہے، اگر پھر بھی بیان نہیں دیتے تو سمجھا جائے گا کہ وہ انکاری ہو گئے ہیں، خصوصی عدالت ہر سوال کے آگے ملزم کی جانب سے انکار کا لکھ سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ عبد المجید ڈوگر کے مقدمے میں خصوصی عدالت کو سنگین غداری کیس کا جلد از جلد ٹرائل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، مشرف کے ملک میں نہ ہونے کی وجہ سے ٹرائل رکا ہوا ہے، اٹارنی جنرل اگلی سماعت پر وفاقی حکومت کا جواب جمع کرائیں کہ اب تک مشرف کی واپسی کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، رجسٹرار آفس ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات پر مبنی رپورٹ دے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کیا کسی ملزم کے ہاتھوں حکومت یرغمال اور عدالت بے بس ہو سکتی ہے، کوئی مجرم چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا، عدالت طے کرے گی آیا مشرف جان بوجھ کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔ چیف جسٹس نے کہا گذشتہ ڈیڑھ ماہ میں زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں 2000 کی کمی ہوئی، آج کا کام کل پر نہیں چھوڑیں گے۔