اسلام آباد: (عدیل جاوید وڑائچ) پاکستان کی ایک کروڑ 19 لاکھ خواتین کا انتخابی فہرستوں سے باہر ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں خواتین نے اپنے شناختی کارڈز ہی نہیں بنوائے، جس کی وجہ سے ان خواتین کو انتخابی فہرستوں میں شامل نہیں کیا جاسکا۔ 2018 کے عام انتخابات سے قبل انتخابی فہرستوں سے باہر خواتین کی تعداد ایک کروڑ 17 لاکھ تھی جس میں گزشتہ چند ماہ کے دوران مزید 2 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تجویز دی ہے کہ خواتین کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے کیلئے نادرا کو اپنی پالیسی کو بہتر بنانا ہو گا، خواتین کو شناختی دستاویزات بنانے کی ترغیب دینے کے ساتھ، دیہی علاقوں میں موبائل رجسٹریشن وین کے عملے میں خواتین کو شامل کرنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی جینڈر افیئرز شعبہ کی ڈائریکٹر جنرل نگہت صدیق کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں خواتین مرد سٹاف کی موجودگی میں تصویر بنوانے سے اجتناب کرتی ہیں جو خواتین کے شناختی کارڈ نہ بنوانے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ نئی مردم شماری کے مطابق ملک میں خواتین کی مجموعی تعداد 10 کروڑ 13 لاکھ سے زائد جبکہ مردوں کی تعداد 10 کروڑ 64 لاکھ کے لگ بھگ ہے، قانون کے تحت صرف شناختی کارڈ رکھنے والا شہری ہی ووٹ کا حق رکھتا ہے مگر 1 کروڑ 19 لاکھ خواتین نے اہلیت کے باوجود شناختی کارڈ ہی نہیں بنوائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خواتین کی کم رجسٹریشن والے 68 اضلاع میں مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ انتخابی فہرستوں سے باہر ایک کروڑ 19 لاکھ خواتین کو انتخابی عمل کا حصہ بنایا جا سکے۔