لاہور: (روزنامہ دنیا) سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹ میں موجود ارکان دو دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں، ایک دھڑا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ہے جبکہ دوسرے دھڑے کو جہانگیر ترین کی حمایت حاصل ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت کے دونوں بڑے رہنماؤں کے درمیان اختلافات سے پارٹی کو نقصان پہنچے گا۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کا معاملہ صرف ایک بہانہ ہے، دراصل شاہ محمود قریشی کو شبہ ہے کہ جہانگیر ترین نے ملتان کے ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے امیدوار کے مخالف امیدوار کی حمایت کی ہے۔ اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کو باقاعدہ رپورٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد وزیراعظم اس تمام معاملے سے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین نے کہا ہے پی ٹی آئی کوئی فوجی بٹالین نہیں سیاسی جماعت ہے، یہاں ہر بندے کی اپنی رائے ہے، قانون کے لحاظ سے سمندر پار پاکستانی الیکشن نہیں لڑ سکتے لیکن ان سے بھی رائے لی جاتی ہے، ترین صاحب سینئر رہنما ہیں وہ وزیر اعظم کی درخواست پر کابینہ اجلاس میں آئے تھے، وزیر اعظم جو فیصلہ کرتے ہیں کابینہ اور پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو اس کا احترام کرنا چاہیے، زراعت پر تمام پالیسی جہانگیر ترین نے بنائی ہے، وہ صرف الیکشن نہیں لڑسکتے جو عدالت نے فیصلہ دیا ہے، ترین اور شاہ صاحب کا پرانا معاملہ ہے یہ چلتا رہتا ہے، دونوں میں ان بن ہے، شاہ محمود کی گفتگو سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جہانگیر ترین کا پارٹی میں اثر و رسوخ اسی طرح جاری رہے گا۔