لاہور ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟

Last Updated On 07 April,2019 12:51 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) کسی کو نہیں معلوم تھا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق ڈراپ سین کیسے ہو گا ؟ہر کسی کا اندازہ تھا کہ حمزہ شہباز کو نیب کو گرفتاری دینا ہو گی اور نیب کامیاب ہو گا اور جس طرح سے نیب نے حمزہ شہباز کے گھر کو گھیرے میں لے رکھا تھا، اس سے تو حمزہ شہباز باہر بھی نہیں جا سکتے تھے۔

ہفتہ کو دوپہر پونے ایک بجے کے قریب ایک طرف نیب حمزہ شہباز کو گرفتارکرنے کے لیے اقدامات کر رہا تھا اور رینجرز کو طلب کر لیا تو دوسری طرف حمزہ شہباز کی قانونی ٹیم لاہور ہائیکورٹ پہنچی۔ عام طور پر تو ہفتہ کے روز کیسز کی سماعت نہیں ہوتی لیکن جب امجد پرویز ایڈووکیٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ چیف جسٹس کے چیمبر پہنچے تو ان کو بتایا گیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے ایک بجے جوڈیشل اکیڈمی میں سیشن ججز کے ٹریننگ سیشن سے خطاب کرنا ہے اور وہ کچھ دیر تک پہنچیں گے۔

چیف جسٹس 1 بجکر 15 منٹ پر پہنچے تو نماز کا وقت ہوگیا، جس پر چیف جسٹس نے بلا تاخیر نماز ادا کی اور پھر اپنے چیمبر میں آئے تو چیف جسٹس کو بتایاگیا کہ حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی سماعت کے لیے ارجنٹ درخواست آئی ہے اور اس سلسلے میں امجد پرویز ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا پیش ہونا چاہتے ہیں، چونکہ چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان وقت کے بہت پابند ہیں تو انہوں نے اپنے سیکرٹری سے کہا کہ پہلے جوڈیشل اکیڈمی میں سیشن ججز کے ٹریننگ سے متعلق اختتامی سیشن میں شرکت کریں پھر وہ کسی اور وکیل سے ملیں گے ،جس کے بعد چیف جسٹس سردار شمیم خان جوڈیشل اکیڈمی روانہ ہو گئے۔

اس صورتحال پر لیگی وکلا ء مزید پریشان ہو گئے جبکہ اس موقع پر حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے لیگی رہنما رانا مشہود احمد خان اور ملک محمد احمد خان بھی چیف جسٹس کے چیمبر کے باہر پہنچے۔ پھر مشاورت کے بعد لیگی رہنما اور لیگی وکلاء صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری سے ملاقات کے لیے کمیٹی روم پہنچے جہاں پر انہوں نے صدر لاہور ہائیکورٹ حفیظ الرحمن چودھری سے درخواست کی کہ نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے گھر کو گھیر لیا ہے اسی حوالے سے ایک ارجنٹ درخواست تیار کی گئی جس کی آج ہی سماعت کے لیے آپ بھی چیف جسٹس کے پاس ہمارے ساتھ چلیں جس پر صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری نے حامی بھری اور ان کے ساتھ چل دئیے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جوڈیشل اکیڈمی سے اپنے چیمبر واپس پہنچے تو انہوں نے صرف حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری کو بلا لیا جہاں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔

چیف جسٹس نے 10منٹ کے لیے فیصلہ محفوظ کیا اور پھر تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو حمزہ شہباز کو گرفتارکرنے سے روک دیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے لیگی رہنمائوں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے جبکہ وکلا نے باہر نکلتے ہی حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگانا شروع کر دئیے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کے کیس کی کازلسٹ جاری کر دی جس کے مطابق 8اپریل بروز پیر دوپہر گیارہ بجے جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مرزا وقاص رئوف پر مشتمل بینچ حمزہ شہباز کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔