لاہور: (روزنامہ دنیا) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہاہے کہ کوئٹہ میں پھر دہشت گردی کا واقعہ ہوا، اب تو کچھ کہنے کے لئے الفاظ بھی ختم ہوچکے ہیں، صرف رسمی کلمات ہیں، اصل درد وہی لوگ جانتے ہیں جن کے عزیز شہید یا زخمی ہوئے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘تھنک ٹینک’’میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں طاقتور لوگوں پر قانون کا اطلاق نہیں ہوتا ہے، صرف غریب آدمی مارا جاتا ہے۔ وکلا کو بھی سلیوٹ کرنا چاہیے کہ بڑے سے بڑے معاشی دہشتگرد کی بھی وکالت کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ میں لاہور ہائیکورٹ کو اتنا خراج تحسین پیش کرچکا ہوں کہ اس میں کوئی اضافہ نہیں کرسکتا، ہر شخص جو بے گناہ ہے اس کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے، انصاف کا ایک دریا ہے جو بہہ رہا، حنیف عباسی بے گناہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی رائے عامہ کو اتنا مشتعل کیا جاچکا ہے کہ کوئی حادثہ ہی ان کو سمجھا سکتا ہے۔ بھارت خود ہی اپنا دشمن ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ انتہا پسند کبھی اپنی قوم اور ملک کو فائدہ نہیں پہنچایا کرتے۔
سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ ہزارہ کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، دشمن فرقہ وارانہ پھوٹ ڈالنا چاہتا ہے لیکن پاکستانی قوم نے کبھی اس تقسیم کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ پاکستان میں کوئی دن نہیں جاتا تھا جب کوئی نہ کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہ ہو لیکن اب بڑی حد تک اس پر قابو پالیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح ہم سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، اسی طرح پولیس والوں کو بھی ٹارگٹ کرتے ہیں جس سے ان کی کارکردگی پر اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کے بلوچستان کے حالات پر بہت حد تک قابو پالیا گیا ہے، اس میں پولیس اور فوج کا کردار ہے۔
تجزیہ کار، اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ بلاول بھٹو اسی حوالے سے دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ ہو جائے اور جو کیس بنے ہوئے ہیں، اس سے ریلیف مل سکے۔