لاہور: (روزنامہ دنیا) گذشتہ تین دنوں میں مغرب سے آنے والے موسمی سلسلے کے باعث پاکستان کے مختلف حصوں میں شدید جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق طوفانی بارشوں اور آندھیوں سے بدھ تک ملک بھر میں کم از کم 49 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 176 زخمی ہیں اور 117 گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
اسی طرح شمالی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بیشتر حصوں میں بارش، آندھی، بجلی کی گرج اور ژالہ باری سے مختلف حادثات میں ہلاکتیں ہوئیں۔ اس کے ساتھ کشمیر اور خیبر پختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے نقصانات ہوئے اور کئی سڑکیں بھی بند رہیں لیکن ایسے موسم سے جانی نقصان کے علاوہ فصلوں پر بھی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔
پنجاب کے صوبائی محکمہ زراعت کے ترجمان کے مطابق ابھی نقصان کا مکمل تخمینہ لگانے میں چند دن لگیں گے تاکہ ان کے اہلکار ہر گاؤں جا کر صورت حال دیکھ سکیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے چکوال کے صحافی نبیل ڈھکو نے کہا کہ ربیع کی فصلوں میں سب سے اہم چنے اور مسور اور گندم کی فصل ہے۔ سردیوں کے موسم میں جب یہ فصلیں پک رہی ہوں تو بارشوں کا بہت فائدہ ہوتا ہے اور اس سال ہم اچھی کٹائی کی امید کر رہے تھے لیکن جب یہ کٹائی کے لیے تیار ہوں تو ان کو صرف دھوپ کی ضرورت ہوتی ہے۔
نبیل کے مطابق چکوال کے کچھ علاقوں میں ژالہ باری سے پوری یونین کونسل کی 80 فیصد فصل ختم ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسانوں کو وقتی طور پر اطلاع مل جاتی تو وہ گندم کو وقت سے پہلے کاٹ کر اپنی پیداوار بچا سکتے تھے لیکن بعض لوگوں کی فصل کٹنے کے بعد بھی کھیت میں پڑے پڑے بارش اور اولوں سے تباہ ہو گئی۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد حنیف کے مطابق ان کے محکمے نے تمام حکومتی اداروں کو بروقت اطلاع پہنچا دی تھی لیکن پھر بھی نقصان بہت زیادہ ہوا ہے۔ محمد حنیف کے مطابق یہ موسمی سلسلہ یورپ سے بحر روم اور مشرقِ وسطیٰ کے راستے پاکستان تک پہنچا ہے۔ گذشتہ ہفتے میں ایران میں ہونے والی بارشیں اور سیلاب بھی اسی سلسلے کا حصہ تھے۔ پاکستان کے مغربی اور جنوبی علاقوں پر اس طوفانی موسم کا بہت اثر پڑا ہے اور خاص طور پر بلوچستان میں جان اور مال کا بہت نقصان ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سال کے اس وقت کے حساب سے ایسا موسم غیر معمولی ہے، لیکن شمالی کرہ کے بیشتر علاقوں میں شدید سردی پڑنے کا نتیجہ ہے۔